بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ دنوں پہلے دہلی میں چھوٹی بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعہ کو انہوں نے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی اور قانون کے دائرے سے باہر جاکر بچی کے والدین کی تصویر کو سوشل میڈیا پر ڈالا۔
منگل کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی کے ترجمان سانبت پاترا نے کہا کہ جس طرح مسٹر گاندھی نے ریپ متاثرہ کی شناخت کو اجاگر کیا وہ بدقسمتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر گاندھی جس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہیں اور محض جھوٹ پھیلاتے ہیں‘ اسے دیکھتے ہوئے ٹویٹر کو ان کا اکاؤنٹ بند کردینا چاہیے۔
BJP on Rahul: بی جے پی نے راہل گاندھی کو ہدفِ تنقید بنایا
بی جے پی کے ترجمان سانبت پاترا نے کہا کہ جس طرح راہل گاندھی نے ریپ متاثرہ کی شناخت کو اجاگر کیا وہ بدقسمتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر گاندھی جس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہیں اور محض جھوٹ پھیلاتے ہیں‘ اسے دیکھتے ہوئے ٹویٹر کو ان کا اکاؤنٹ بند کردینا چاہیے۔
مزید پڑھیں:علی گڑھ کا نام بدل کر 'ہری گڑھ' رکھنے کی تجویز منظور
بی جے پی ترجمان نے کہا کہ ’متاثرہ کی ماں نے خود بیان دے کر کہا ہے کہ ہمارے خاندان نے تصویر عام کرنے کے لیےکوئی رضامندی نہیں دی ہے۔ بچی کی ماں جب میڈیا سے بات کررہی تھیں تو اس وقت انہوں نے اپنی شناخت کو چھپایا تھا۔ مسٹر گاندھی نے ملک سے جھوٹ بولا تھا کہ متاثرہ کے اہل خانہ نے انھیں رضامندی دی تھی۔ کوئی بھی ذمہ دار رہنما ایسا نہیں کرسکتا۔ تکلیف دہ ہے کہ راہل گاندھی اور کانگریس نے ملک سے اتنا بڑا جھوٹ بولا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ جب مسٹر گاندھی نے متاثرہ کے خاندان کی تصویر شیئر کی تو اس وقت ٹویٹر نے اپنی پالیسی کے مطابق کارروائی کی تھی۔
پاترا نے آگے کہا کہ بی جے پی نے مقررکردہ اور ترقی یافتہ نئے وزراء کے لیے ’جن آشیرواد یاترا‘ کا آغاز کیا ہے۔ لیکن مغربی بنگال میں 30 سےزیادہ ایسے بی جے پی کارکنان کو گرفتار کیا گیا جو ’جن آشیرواد یاترا‘ میں حصہ لے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں بلا وجہ ’جن آشیرواد یاترا‘ جگہ جگہ روکی جارہی ہے۔ سب سے تکلیف دہ یہ ہے کہ متُوا سماج کے بیٹے شانتنو ٹھاکر جنھیں وزیر بنایا گیا ہے، انھیں بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ متُوا سماج کو تکلیف پہنچانے والا ہے۔
یو این آئی