حیدرآباد (تلنگانہ):کریم نگر کے ایم پی اور بی جے پی تلنگانہ کے ریاستی صدر بندی سنجے کمار کو جو کہ 10ویں کلاس کے ہندی سوالیہ پرچہ لیک کیس کے اہم ملزم ہیں، کو جمعرات کی دیر رات ضمانت مل گئی۔ رات 10 بجے تک آٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والے دلائل کے بعد ضمانت منظور کی گئی۔ دراصل ورنگل پولیس نے بدھ کو 10ویں کلاس کے ہندی سوالیہ پرچہ لیک معاملے میں بندی سنجے کو گرفتار کیا اور کریم نگر جیل لے گئی۔ ہنوماکونڈا ضلع کے چیف منسیف مجسٹریٹ راپولو انیتھا نے جمعرات کو بندی سنجے کے وکلاء کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواست پر طویل سماعت کی۔ بعد ازاں رات 10 بجے عدالت نے ضمانت منظور کرنے کا حکم دیا۔ 20 ہزار روپے کی ذاتی ضمانت کے ساتھ ساتھ کئی شرائط بھی لگائی گئی ہیں۔ بندی کو کہا گیا کہ وہ ملک سے باہر نہ نکلے اور ایسا کام نہ کرے جس سے گواہوں کو متاثر کیا جاسکے اور اس کیس کی تفتیش میں پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کا حکم دیا۔
سنجے کو جمعہ کی صبح رہا کر دیا گیا۔ دوسری طرف ہائی کورٹ نے سنجے اور بی جے پی کی طرف سے الگ الگ دائر درخواستوں کے بارے میں ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ بی جے پی نے راحت کی سانس لی کیونکہ مجسٹریٹ نے تقریباً آٹھ گھنٹے کی بحث کے بعد مشروط ضمانت دے دی۔ عدالت کے حکم کے مطابق مجسٹریٹ نے کریم نگر جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو دو افراد کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد بندی سنجے کو رہا کرنے کے احکامات جاری کئے۔ قواعد کے مطابق اگر ضمانت کے احکامات جیل حکام کو شام 5.30 بجے سے پہلے موصول ہوتے ہیں تو انہیں رات سے پہلے رہا کر دیا جائے گا۔ عدالتی حکم رات کو جاری ہونے کی وجہ سے سنجے کو جمعہ کی صبح 7 بجے کے بعد رہا کیا گیا۔
جمعرات کو ہائی کورٹ نے بی جے پی بھاگیہ نگر کے ضلع صدر ایس سریندر ریڈی کی طرف سے دائر درخواستوں پر الگ سے سماعت کی، جس میں بندی سنجے کی غیر قانونی حراست کا الزام لگایا گیا تھا اور مجسٹریٹ کی طرف سے سوالیہ پرچہ لیک ہونے کے معاملے میں ریمانڈ پر بھیجنے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ تاہم عدالت نے عبوری حکم دینے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس اجل بھویان نے سنجے کی درخواست پر سماعت کی۔ سینیئر ایڈوکیٹ این رام چندر راؤ نے درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ سنجے کی گرفتاری کے دوران پولیس نے ارنیش کمار کیس میں سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی ہدایات پر دھیان نہیں دیا۔