ریاست کے سابق وزیراعلیٰ سدارمیا نے کہا کہ سوریہ کی طرف سے انکشاف کیے گئے بدعنوانی کے مسئلے کو اٹھانا اچھا ہے لیکن انہیں کے ذریعہ اس حساس ترین معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینا واقعی بدقسمتی اور بے حسی ہے۔ ریاست کرناٹک کے بنگلورو ساؤتھ حلقہ کے رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ نے گزشتہ کل پریس کانفرنس کرکے شہر کے نجی ہسپتالوں میں مبینہ طور پر چل رہی بدعنوانی کا انکشاف کیا تھا۔
تجسوی سوریہ نے پریس کانفرنس کرکے کہا کہ شہر کے نجی ہسپتالوں میں بیڈز کے لیے بڑے پیمانے پر رشوت لی جا رہی ہے اور ہوم آئیسولیٹڈ افراد کے نام پر بیڈ ریزرو کرکے رکھا جا رہا ہے پھر اس بیڈ کو زیادہ پیسے دینے والے مریضوں کو الاٹ کر دیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ تیجسوی سوریہ نے بنگلورو ساؤتھ کے (کووڈ وار روم) میں خدمات انجام دے رہے 16 مسلم ملازمین پر بھی سوال اٹھاکر اس معاملے کو ایک خاص رخ پرموڑنے کی کوشش بھی کی جبکہ پورے وار روم میں 200 سے زائد لوگ خدمت انجام دے رہے ہیں۔
رکن پارلیمنٹ کی ٹیم کے ذریعہ جاری کی جانے والی متعدد ویڈیوز میں سے ایک ویڈیو میں سوریہ اور ان کے چچا روی سبرامنیا اور ستیش ریڈی کو دکھایا گیا ہے۔ یہ دونوں جنوبی بنگلور سے رکن اسمبلی بھی ہیں، بی بی ایم پی (برہت بنگلورو مہانگر پالیکا) کے جنوبی زون کے کووڈ وار روم میں کارکنان سے دفتر میں موجود عملے کے درمیان مسلم ملازمین کی تقرری پر پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
ویڈیو میں سوریہ کو یہ پوچھتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ "یہ کون لوگ ہیں، جنہوں نے ان کو بھرتی کیا، ان کی بھرتی کیسے کی گئی؟" جبکہ سبرامنیا سے پوچھتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ "کیا آپ لوگوں نے کسی مدرسے یا سٹی کارپوریشن کے لیے تقرری کی ہے؟"وہیں ستیش ریڈی سے پوچھتے ہوئے دکھایا گیا کہ "کیا یہ ایک حج بھون کی فہرست ہے؟"۔