پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں توقع کے مطابق بی جے پی کو نشستیں نہیں مل سکیں۔ جس کی وجہ سے پارٹی کو راجیہ سبھا میں تعداد بڑھانے میں کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق، بی جے پی کو اگلے سال تک راجیہ سبھا میں صرف ایک سیٹ حاصل ہوگی۔
مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں اچھی کارکردگی کے باوجود مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی کو راجیہ سبھا میں فی الحال کوئی خاص فائدہ ہوتا نہیں لگ رہا ہے۔ پیر کو جاری ایک رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگلے سال تک ایوان بالا میں بی جے پی کی عددی طاقت میں صرف ایک نشست کا ہی اضافہ ہوگا اور اس کی کل تعداد 96 ہو جائے گی۔
- راجیہ سبھا کے کئی ممبران ہوں گے ریٹائر
راجیہ سبھا میں بی جے پی کے اس وقت 95 ممبر ہیں۔ راجیہ سبھا ویب سائٹ کے مطابق ایوان بالا میں اس وقت جملہ 240 ممبران ہیں۔ سال 2022 میں کم از کم 78 ممبروں کی مدت پوری ہوگی۔ ان میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن، وزیر ریلوے پیوش گوئل، اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی، کانگریس کے سینئر قائدین پی چدمبرم، آنند شرما اور کپل سبل شامل ہیں۔
بروک ریج کوٹک انسٹی ٹیوشنل ایکوئٹی نے ایک رپورٹ میں کہا کہ 'ہمارے جائزے میں انکشاف ہوا ہے کہ راجیہ سبھا انتخابات (2022) کے اگلے مرحلے میں بی جے پی کو زیادہ فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ اس سے آندھرا پردیش اور راجستھان سے اس کی سیٹیں کم ہوجائیں گی۔ اترپردیش میں فائدہ کے باوجود مغربی بنگال سے ان کی نشست میں کوئی اضافہ نہیں ہونا ہے۔
- تین ریاستوں میں حکمران جماعتیں اقتدار میں واپس آئیں
واضح رہے کہ اتوار کے روز چار ریاستوں کے نتائج میں سے صرف تین ریاستوں میں ہی حکمران جماعتیں ہی اقتدار میں واپس آئیں۔ مغربی بنگال میں 292 نشستوں پر ہوئے انتخابات میں ترنمول کانگریس نے 213 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جبکہ بی جے پی اسمبلی میں اپنی رکنیت کو تین سے بڑھاکر 77 نشستیں کرنے میں کامیاب رہی۔
تمل ناڈو میں ڈی ایم کے اور کانگریس سمیت دیگر جماعتوں کے اتحاد نے 234 میں سے 155 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے اے آئی اے ڈی ایم کے، کو اقتدار سے بے دخل کردیا۔ کیرالہ میں بائیں جمہوری محاذ (ایل ڈی ایف) دوبارہ اقتدار میں واپس آیا۔ اس نے ریاست کی 140 میں سے 97 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ بی جے پی آسام میں اپنی طاقت بچانے میں کامیاب رہی۔ این ڈی اے نے ریاست کی 126 میں 74 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 کے دو سالہ انتخابات کے بعد راجیہ سبھا میں بی جے پی ممبران کی تعداد 96 ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق، کانگریس کے ممبران کی تعداد 35 سے 38 اور ڈی ایم کے کی طاقت سات سے نو تک بڑھ جائے گی۔ جب کہ اے آئی اے ڈی ایم کے، کے ممبروں کی تعداد پانچ سے تین پر کھسک جائے ہوگی۔
- کئی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہوں گے
کوٹک نے کہا کہ، "یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ بی جے پی بہت سارے وسائل اور کافی وقت لگانے کے بعد بھی اگر مغربی بنگال میں توقع کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی تو اس میں کہاں خامی ہے اور اب وہ کیا کرسکتی ہے۔ واضح رہے کہ اگلے 12 ماہ میں کئی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ ان میں گجرات اور اتر پردیش شامل ہیں۔