بنارس ہندو یونیورسٹی میں یوم اردو کے موقع پر ویبینار کے دعوت نامہ پر پنڈت مدہن موہن مالویہ کی تصویر نہ لگائے جانے پر تنازع کا سلسلہ اب سیاسی رخ اختیار کرچکا ہے۔
یونیورسٹی طلبہ کے ایک گروپ نے اس سلسلے میں کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے آرٹس ڈیپارٹمنٹ کے ڈین کو میمورنڈم سونپا ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ اگر کارروائی نہ کی گئی تو ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ فی الحال بی ایچ یو نے بڑھتے ہوئے تنازع کو دیکھتے ہوئے معافی مانگی ہے اور دعوتی کارڈ پر مدہن موہن مالویہ کی تصویر لگا دی ہے۔'
بنارس ہندو یونیورسٹی: علامہ اقبال کی تصویر پر تنازع؟ احتجاج کرنے والے طلبا کا کہنا ہے کہ' بنارس ہندو یونیورسٹی وارانسی کے شعبہ اردو کے ویبنار پروگرام میں پنڈت مدہن موہن مالویہ کی تصویر کی جگہ علامہ اقبال کی تصویر لگی تھی۔ اس پر کچھ طلبا ناراض ہوگئے اور انہوں نے اس کی مخالفت کرنی شروع کردی۔
معاملہ طول پکڑتا دیکھ آرٹ محکمہ کے ڈین وجے بہادر نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وہیں اردو ڈپارٹمنٹ کے صدر آفتاب احمد کو منگل کے روز جواب دینے کے لیے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا فرمانا جاری کیا گیا۔'
طلبہ کا کہنا ہے کہ بنارس ہندو یونیورسٹی میں اگر کوئی سیمینار منعقد ہوتا ہے تو اس کا ذکر یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر ہوتا ہے۔ شعبہ اردو میں منعقد ہونے والے سیمینار کا یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر کوئی ذکر نہیں تھا۔'
طلبہ مزید کہنا ہے کہ ہم اس معاملے کو لے کر فیکلٹی آف آرٹس کے ڈین کے پاس گئے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں بھی اس پروگرام کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ اس پورے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے انہوں نے ایک ٹیم تشکیل دی۔
واضح رہے کہ یوم اردو کے موقع پر بنارس ہندو یونیورسٹی کے شبعہ اردو کے صدر آفتاب احمد کی جانب سے ایک ویبینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام کے دعوت نامہ میں پنڈت مدن موہن مالویہ کی تصویر غائب ہونے پر طلبہ نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ طلبہ نے اس کی شکایت کی۔ جیسے ہی ڈین کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے نوٹس لیا اور شعبہ اردو کے صدر آفتاب احمد سے بات کی۔ آفتاب احمد نے بھی اسے غلطی سمجھا اور فوری طور پر اس سارے معاملے پر معافی مانگ لی۔ اس کے ساتھ ہی شعبہ اردو کے صدر آفتاب احمد کو اپنا موقف پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔
بنارس ہندو یونیورسٹی: علامہ اقبال کی تصویر پر تنازع؟ اگرچہ بی ایچ یو کے آرٹ ڈپارٹمنٹ نے اس معاملے میں سوشل میڈیا پر معافی مانگ لی ہے، لیکن بی جے پی اس معاملے میں قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہی ہے۔
بی جے پی کے ضلع صدر ہنس راج وشوکرما نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ کچھ لوگ صرف ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے بھارت ۔ پاکستان کا مسئلہ اٹھا رہے ہیں۔ جو درست نہیں ہے۔
بی جے پی اس پورے واقعہ کی شدید الفاظ مذمت کرتی ہے، کیونکہ بھارت رتن پنڈت مدن موہن مالویہ نے یہ یونیورسٹی بنائی تھی اور اس کی جگہ یونیورسٹی کے کسی بھی پروگرام میں پاکستانی شاعر کی تصویر لگانا یقیناً قابل مذمت ہے۔'
ہنس راج وشوکرما نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس تناظر میں نوٹس لیں اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کریں۔
انہوں نے کہا کہ' سنہ 2022 انتخابات کے قریب آنے اور ہندو مسلم اتحاد کچھ لوگوں کو ہضم نہیں ہورہا ہے۔ اسی لیے کچھ لوگ بھارت۔ پاکستان کی بات کرکے دونوں مذاہب کے لوگوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کررہے ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ایسی حرکتیں کر کے پنڈت مدن موہن مالویہ کی توہین کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں: