نئے زرعی قوانین کو لے کر حکومت اور کسانوں کے مابین تنازعہ ابھی بھی برقرار ہے۔ کسان یونین اس بات پر مصمم ہے کہ حکومت ان قوانین کو واپس لے لیکن حکومت بھی اپنے فیصلے پر بضد ہوکر ان قوانین میں صرف ترمیم کرنے کے لیے تیار ہے۔
بھارتیہ کسان یونین نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے اور عرضی میں ان تیںوں قانون کو چیلینج کیا گیا ہے۔
عرضی میں یہ کہا گیا ہے کہ نئے زرعی قوانین کے مسلئے پر پرانی عرضیوں پر بھی سماعت کی جائے، یہ قوانین ملک کے زرعی شعبے کو نجکاری کی طرف لے جائیں گے۔
ان قوانین کو کسانوں کے ساتھ بنا کسی بات چیت کے پاس کیا گیا ہے، زرعی بلز کے قانون بن جانے بعد حکومت نے کسانوں سے بات چیت کی ہے اور یہ تمام بات چیت بے نتیجہ ثابت ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ نئے زرعی قوانین کے خلاف سپریم کورٹ میں پانچ عرضیاں داخل کی گئی ہیں، ان عرضیوں میں ، ڈی ایم کے کی جانب سے تِروچی سِوا، آر جے ڈی کے منوج جھا، چھتیس گڑھ کانگریس کے راکیش ویشنو کی عرضیاں بھی شامل کی گئی ہیں۔
سپریم کورٹ پہلے ہی ان عرضیوں کے تعلق سے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرچکی ہے اور اس تعلق سے حکومت سے جواب بھی مانگا گیا ہے، سپریم کورٹ میں دسمبر کے تیسرے ہفتے میں ان عرضیوں پر سماعت کیے جانے کا امکان ہے۔