آج جب دنیا کورونا جیسی مہلک بیماری کا شکار ہے، ایسی صورتحال میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لئے کورونا کتنا خطرناک ہے، اس بارے میں ہم نے چنڈی گڑھ پی جی آئی کے محکمہ برائے معدے کے معاون پروفیسر ڈاکٹر جینتا سمانتھا سے بات کی۔
ہیپاٹائٹس کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جینتا سمانتھا نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کی بہت سی قسمیں ہیں۔ ناقص کھانے اور ناقص پانی کی وجہ سے ہیپاٹائٹس اے اور ای پھیلتے ہیں، جبکہ متاثرہ سرنجوں یا متاثرہ خون کے تبادلے کی وجہ سے بی اور سی پھیلتے ہیں۔ اگرچہ ہیپاٹائٹس کے خلاف ویکسین موجود ہے جس سے لوگوں کو اس مرض سے محفوظ کیا جارہا ہے، لیکن اگر کوئی شخص طویل عرصے تک اس بیماری کی لپیٹ میں رہا تو اس کا جگر ناکام ہوسکتا ہے۔ جس میں یہ بیماری مہلک ہوجاتی ہے۔
ایسی صورتحال میں اگر اس مرض میں مبتلا شخص کورونا سے متاثر ہوتا ہے تو کورونا اس کے لئے بہت مہلک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ ہیپاٹائٹس براہ راست کسی شخص کے جگر پر اثر انداز ہوتا ہے۔ جب جگر کمزور ہوتا ہے تو بیماریوں کے خلاف لڑنے کے لئے شخص کی صلاحیت یعنی قوت مدافعت کم ہوتا ہے، اور اسی وجہ سے کورونا ایسے شخص کے لئے مہلک بیماری ثابت ہوسکتی ہے۔ لہذا ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو کورونا سے بچنے کے لئے مزید احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔