اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

پنجاب:خاتون کا واٹس ایپ پر تین طلاق دینے کا الزام، معاملہ ہائی کورٹ پہنچا

پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں تین طلاق کا پہلا معاملہ سامنے آیا ہے۔ایک خاتون نے اس سے متعلق ایک درخواست داخل کی ہے۔عرضی گزار نے اپنی شوہر کے خلاف واٹس ایپ کے ذریعہ اسے طلاق دینے کے لیے شکایت درج کرائی ہے۔

خاتون کا واٹس ایپ پر تین طلاق دینے کا الزام
خاتون کا واٹس ایپ پر تین طلاق دینے کا الزام

By

Published : Jan 8, 2021, 1:00 PM IST

پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز پنجاب کے ضلع سنگرور کے مالیرکوٹلا سے تعلق رکھنے والی مسلم خاتون کی جانب سے داخل کیے گئے ایک درخواست پر پنجاب پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے، اس درخواست میں خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے شوہر نے واٹس ایپ کے ذریعہ اسے تین طلاق دیا تھا لیکن پولیس نے نئے تین طلاق قانون کے تحت اس کے شوہر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

پنجاب حکومت سے جواب طلب کیا گیا

ہائی کورٹ نے متاثر خاتون کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے پنجاب حکومت اور پنجاب کے ڈی جی پی سے تحریری طور پر جواب طلب کی ہے۔عدالت نے ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کرنے اور کارروائی نہیں کرنے پر ڈی جی پی اور ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔

خاتون نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ وہ 39 برس کی ہے اور وہ مالیرکوٹلا کی رہائشی ہے۔اس کے شوہر نے 20 جون 2020 کو واٹس ایپ کے ذریعہ اسے فون پر تین طلاق کا میسج بھیجا تھا۔جس کے کچھ ہی وقت بعد اس کے شوہر نے دوسری شادی کرلی اور اس نے اسے ایک تصویر اور شادی کا تصدیق نامہ بھی بھیجا۔جس کے بعد خاتون نے نئے مسلم خواتین پروٹیکشن ایکٹ کے تحت ملزم کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خاتون کا واٹس ایپ پر تین طلاق دینے کا الزام

خاتون نے مزید بتایا کہ اس نے 23 جون 2020 اور 22 سمتبر 2020 کو پولیس میں شکایت بھی درج کرائی تھی، لیکن اس کے شوہر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جس کی وجہ سے اسے ہائی کورٹ میں یہ عرضی داخل کرنی پڑی ہے۔

واضح رہے کہ مسلم خواتین شادی تحفظ ایکٹ 2019 میں یہ واضح کردیا گیا ہے کہ اگر مسلم شوہر اپنی بیوی کو کسی بھی طرح سے طلاق دیتا ہے، چاہے وہ بول کر ،لکھ کر یا کسی بھی الیکٹرانک ذرائع سے طلاق دے وہ غیر قانونی ہی ہوگا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details