وزیر اعظم نریندر مودی نے چوبیس مارچ کو قومی ٹیلی ویژن پر اکیس روزہ لاک ڈاون کا اعلان کرکے بھارتی شہریوں کو چونکا دیا۔ بھارتی فوج کی شمالی کمانڈ سے تعلق رکھنے والے وہ ایک ہزار فوجی جوان اور افسران بھی لاک ڈاون کے اس اچانک اعلان کی وجہ سے حیران رہ گئے، جو فی الوقت آرمی کی جنوبی کمانڈ کی زیر نگرانی تربیت کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ ملٹری کی جانب سے سوشل ڈسٹنس‘ (سماجی دوریاں) بنائے رکھنے کی ہدایات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے یہ فوجی جوان اس اکیس روزہ لاک ڈاون کے دوران محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ کووِڈ 19 کے چلتے ان فوجی جوانوں کو ’سوشل ڈسٹنس‘ کی ہدایات پر عمل پیرا بھی ہونا تھا۔ لیکن اسی دوران لائن آف کنٹرول پر معمول کی جھڑپوں کی وجہ سے ان جوانوں کو ڈیوٹی پر بھیجنے کی ضرورت بھی آن پڑی ہے۔ چنانچہ وزارت دفاع اور مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایات پر ریلوے بورڈ کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں ایک خصوصی ٹرین کے ذریعے ان فوجی جوانوں کو مطلوبہ مقامات پر پہنچانے کا فیصلہ کیا گیا۔
ای ٹی وی بھارت کو پتہ چلا ہے کہ ڈیوٹی پر ان فوجیوں کی تعیناتی یقینی بنانے کےلئے انہیں بنگلورو سے جموں تک کا اکتیس سو کلو میٹر کا سفر اسی خصوصی ٹرین کے ذریعے کرایا جائے گا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے کہ جب پوری دُنیا میں کورونا وائرس کی وجہ سے بیس لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوچکے ہیں اور ایک لاکھ تیس ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ پوری دُنیا اس صورتحال کی وجہ سے دہشت ذدہ ہے لیکن پاکستان ان حالات میں بھی روزانہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کررہا ہے۔
آج بھی پاکستانی فوج نے پونچھ کے قصبہ سیکٹر میں صبح پونے دس بجے اور کرانی سیکٹر میں صبح پونے بارہ بجے خود کار ہتھیاروں اور مارٹر شلوں سے حملے کئے۔ پاکستانی فوج نے جموں کشمیر کے راجوری ضلع کے نوشہرہ سیکٹر میں بھی فائرنگ کی۔ فوجی جوانوں کے متذکرہ دستے کو بنگلوروں میں جمع ہوجانے کے لئے ایک یا دو دن کا وقت دیا جارہا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ریلوے اور فوج بھارت کے دو ایسے ادارے ہیں، جو اس وقت کووِڈ19 کے خلاف لڑائی میں ایک کلیدی رول ادا کررہے ہیں۔