نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے آج اس بات پر زور دیا کہ 'اگلی دہائی یعنی 2020 سے 2030، بھارت کو اور زیادہ صحت مند بنانے کیلئے وقف کی جانی چاہئے اور اس کے لیے صحت مند طرز زندگی کو فروغ دیا جائے۔ حفظانِ صحت کی سہولتیں بہتر کی جائیں اور حفظانِ صحت کو سستا اور سب کے لئے قابل رسائی بنایا جائے۔'
آج راجہ مندری میں ڈیلٹا اسپتالوں کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے طرز زندگی اور کھانے پینے کی عادتوں میں تبدیلی کی وجہ سے غیر متعدی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور صحت مند طرز زندگی کے طور طریقے اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'بھارت میں تقریباً 61 فیصد اموات غیر متعدی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ ان میں دل سے جڑی بیماریاں، کینسر اور ذیابیطس شامل ہیں۔'
انہوں نے غیر متعدی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کو شروع کرنےکے لیے ایک قومی تحریک شروع کرنے کی تجویز پیش کی اور وہ چاہتے ہیں کہ اسپتال، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن اور طبی برادری، لوگوں خصوصاً نوجوانوں میں بیداری پید اکرنے میں آگے آئے۔
کھانے پینے کی غیر صحت مندانہ عادتیں اور کاہلی، غیر متحرک طرز زندگی کی وجہ سے ہونے والے نقصان کے بارے میں بچوں اور نوجوانوں میں بیداری پیدا کرنے کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ 'اسکولوں میں طلبا کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے کہ وہ صحت مند اور فِٹ رہنے کیلئے روزانہ جسمانی سرگرمی یا یوگا میں حصہ لیں۔'
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سبھی کے لیے طبی دیکھ بھال کے حصول میں کئی چیلنجز ہیں۔ ان میں معیاری طبی دیکھ بھال کی سہولتیں فراہم کرنے میں شہری، دیہی فرق بھی شامل ہے۔
نائیڈو نے پرائیویٹ سیکٹر سے اپیل کی کہ وہ گاؤں اور دور دراز دیہی علاقوں تک اپنی رسائی وسیع کریں اور لوگوں کو کفایتی اور سستی حفظانِ صحت کی سہولتیں فراہم کرائیں۔