دنیا بھر میں فوٹوگرافی کا عالمی دن ہر برس 19 اگست کو منایا جاتا ہے۔ جہاں بھی لوگ تصاویر کے ذریعہ اپنے جذبات، اپنی کہانی اور اپنے فن کو دکھانے کی کوشش کرتے ہیں، ان کے لیے یہ دن بے حد خاص ہوتا ہے۔
اس دن فوٹوگرافی کے شعبے سے وابستہ ہر شخص نہ صرف اپنی کھنیچی ہوئی تصاویر کا معائنہ کرتا ہے بلکہ اسے انتہائی دلچسپی سے دوسروں کو بھی دکھاتا ہے جو اس سے وابستہ ہیں یا اس فن میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اور انہیں ترغیب دی جاتی ہے جو فوٹو گرافی کو کریئر یا شوقیہ طور پر دیکھتے ہیں۔
ایک فوٹو گرافر اپنی تصویر کے ذریعہ دنیا کو وہ دکھاتا جو وہ خود دیکھتا ہے۔ اس کا نظریہ دیکھنے کا الگ ہوتا ہے، عام شخص اس چیز کو نہیں محسوس کر پاتا جو ایک فوٹوگرافر محسوس کرتا ہے۔ کبھی کوئی عام سی دکھنے والی چیز کو وہ خاص بنا دیتا ہے، تو کبھی وہ الگ زاویے سے دنیا کو پیش کرتا ہے۔
یہ ہمیشہ سے کہا جاتا رہا ہے کہ تصاویر کے ذریعہ ہم پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہیں، جب بھی ہمیں اپنے ماضی کا یادگار پل یاد آتا ہے تو ہم اپنے البم لے کر بیٹھ جاتے ہیں اور ان دنوں میں ایک بار پھر لوٹ جاتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق موبائل فون اور ڈی ایس ایل آر کیمرہ کے ذریعہ پوری دنیا میں ہر برس تقریباً 350 بلین تصاویر لی جاتی ہیں۔ وہیں ایک اور رپورٹ کے مطابق روزانہ انسٹاگرام پر تقریباً 58،000،000 یعنی پانچ کروڑ اسی لاکھ تصاویر کا اشتراک ہوتا ہے۔
موجودہ وقت میں کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن نے فوٹوگرافرز کی زندگی اور ان کی معیشت کو کافی متاثر کیا ہے۔ جن میں فری لانس فوٹوگرافر بھی شامل ہیں۔ وہ فوٹو کے لیے نہ باہر جاسکے نہ ہی انہیں نیا کام مل پایا، کچھ بڑے فوٹو گرافر کو موبائل اور کیمرہ کمپنیوں نے کام بھی دیا، لیکن بڑی تعداد ان کی تھی جو شادی، ٹریول، فوڈ فوٹوگرافی یا وائلڈ لائف فوٹو گرافی کرتے ہیں۔