مہاراشٹر میں غیر متوقع صدر راج کے نفاذ کے بعد پیدا شدہ غیر یقینی سیاسی حالات پر مسلمان کیا سوچتے ہیں کے جواب میں ممبئی کے معروف سماجی کارکن اور ماہرِ تعلیم سلیم احمد الوا رے نے کہا کہ مسلمان کچھ الگ نہیں سوچ رہے ہیں، وہ تو بس یہی چاہتے ہیں کے کسی بھی گٹھ جوڑ سے ریاست میں ایک مضبوط سرکار کی تشکیل ہو۔
مہاراشٹر سیاسی بحران پر مسلمانوں کی رائے۔ سلیم الوارے نے ہمیں بتایا کہ مہاراشٹر کی مالی حالت اور مُلک کی گرتی معیشیت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ ریاست میں دوبارہ الیکشن ہو اور سرکار کے خالی خزانے پر مزید بوجھ پڑے۔
مہاراشٹر میں کسی بھی پارٹی کی طرف سے حکومت کے لیے اکثریت ثابت کرنے میں کانامی کے بعد ریاست میں صدر راج نافذ کر دی گئی ہے۔
دراصل مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہی۔
بی جے پی اور شیو سینا نے مل کر اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھا اور دونوں پارٹیوں نے 161 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی، ان میں بی جے پی نے 105، جبکہ شیوسینا نے 56 سیٹیں جیتی تھیں۔
ریاست میں حکومت سازی کے لیے 145 سیٹوں کی ضرورت تھی اور بی جے پی۔شیو سینا اتحاد حکومت سازی کا اہل تھی، لیکن دونوں جماعتوں کے درمیان وزارت اعلی کے عہدے کو لے کر بات نہیں بن پائی اور شیو سینا نے الگ راستہ اختیار کیا۔
فی الحال ریاست میں شیو سینا راشٹریہ وادی کانگریس اور کانگریس کے اتحاد کرکے حکومت قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور تینوں جماعتوں کے درمیان میٹنگز کا سلسلہ جاری ہے۔