مرکز کی مودی حکومت تین طلاق قانون کے بعد اب شادی کی عمر میں تبدیلی کرکے خواتین سے متعلق ایک اور اہم فیصلہ کرنے جارہی ہے۔حکومت لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر کی حد میں تبدیلی کرنے پر غور کر رہی ہے۔
حکومت کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے زچگی کی اموات کی شرح میں کمی آئے گی۔ مرکزی حکومت کے اس فیصلے کی پیچھے سپریم کورٹ کے ایک حکم کو وجہ بتا رہی ہے۔حکومت کے اس فیصلے کے بعد شادی کی کم از کم عمر کو 18 سے بڑھا کر 21 سال کیا جاسکتا ہے۔ اس فیصلے سے لڑکیوں کی زندگی میں بھی بہت سی تبدیلیاں آئیں گی۔لیکن جب ملک کورونا جیسے بحران سے گذر رہا ہے تو پھر اس قانون کو لانے میں اتنی جلد بازی کیوں کی جارہی ہے؟ای ٹی وی بھارت نے اس موضوع پر سماجی تنظیموں سے وابستہ لوگوں سے خاص بات چیت کی۔
اس معاملے پر خواتین کے حقوق اور بچوں کی شادی سے متعلق حکومت کے ساتھ مل کر گزشتہ کئی دہائیوں سے کام کر رہی وشاکھا تنظیم کے سکریٹری بھرت بتاتے ہیں کہ مرکزی حکومت قانونی طور پر معاشرتی برائیوں سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جو صحیح نہیں ہے۔ اگر ہم پچھلے اعدادوشمار پر نگاہ ڈالیں تو نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات ، زچگی کی شرح اموات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ایسی صورتحال میں ان دلیل کے ساتھ قانون میں بدلاؤ ٹھیک نہیں ہے۔
نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات: اگر ہم بھارت کی کی آخری دہائیوں کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو ، سال 2014-2015 میں ایک ہزاروں بچوں کی پیدائش پر 40 سے زائد نوزائیدہ بچوں کی موت ہورہی تھی۔ سال 2016-2017 میں یہ تعداد 34 ہوگئی۔ سال 2018-19 میں ، اموات کی شرح کم ہوکر 33 ہوگئی ہے۔ 2020-21 کے اعداد و شمار ابھی آنا باقی ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر سال اموات کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔اگر ہم راجستھان کی بات کریں تو سال 2014-15 میں ایک ہزار بچوں کی پیدائش پر 50 سے زیادہ نومولود کی موت ہوئی تھی۔سال 2016-17 میں یہ تعداد 41 تک پہنچ گئی۔ سال 2018-19 میں ، اموات کی یہ شرح 38 پر آ گئی ہے۔
زچگی کے دوران موت کی شرح:گر آپ اعدادوشمار پر نگاہ ڈالیں تو بھارت میں سال سے 2013 کے درمیان ایک لاکھ بچوں کی پیدائش کے دوران 167 ماؤں کی موت ہوگئی۔سال 2014 اور 2016 کے درمیان 130 ماؤں نے بچوں کی پیدائش کے دوران ہی دم توڑ دیا ۔وہیں سال 2017اور 2019 کے درمیان 123 ماؤں کی موت ہوئی ہے۔اس اعداد و شمار سے واضح ہے کہ ہر گزرتے سال کے ساتھ زچگی کی شرح اموات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
زرخیزی کی شرح؛پچھلی دہائیوں میں ملک میں زرخیزی کی شرح میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔سال 1981 میں بھارت میں زرخیزی کی اوسط شرح 4.5، سال 1991 میں 3.8 فیصد، سال 1999 میں 3.2 فیصد، سال 2009 میں 2.7 فیصد تھی۔اسی کے ساتھ آخری تازہ کاری کے مطابق ، 2017 میں ہندوستان میں یہ تعداد 2.2 فیصد تھی ۔
اگر آپ لڑکوں اور لڑکیوں کے تناسب کے اعدادوشمار پر نظر ڈالیں تو بھارت اور راجستھان میں ہر سال اس فرق میں کمی آئی ہے۔ ایک وقت تھا جب فی ہزار لڑکے میں صرف 888 لڑکیاں تھیں۔ جبکہ حال ہی میں یہ تعداد فی 1 ہزار لڑکوں میں 989 لڑکیاں ہوگئی ہے۔
مرکزی حکومت کے اس فیصلے کے بعد وشاکھا تنظیم نے عام لوگوں تک پہنچ کر سروے کیا تو کئی باتیں سامنے آئیں۔وشاکھا تنظیم کی پروجیکٹ کو آرڈینیٹر ارچنا شرما بتاتی ہیں کہ جب اس موضوع پر نوجوانوں سے باتیں کی گئی تو نوجوانوں نے اس بات پر اعترض کیا کہ جب قانون نوجوانوں کے لیے لایا جارہا ہے تو ان سے کھل کر بات کیو ں نہیں کی جارہی ہے؟ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اس قانون کو جلد بازی میں لایا جارہا ہے۔اس کے ساتھ ہی نوجوانوں نے کہا کہ حکومت شادی اور جنسی تعلقات کو ایک ساتھ دیکھ رہی ہے۔ جو بہت غلط ہے۔
تنظیم کی ریسورس ٹیم کی ممبر شبنم کا کہنا ہے کہ شادی کی عمر بڑھانے سے زیادہ ضروری ہے لڑکیوں کی تعلیم ، صحت اور روزگار پر کام کیا جائے۔اگر خواتین یا لڑکیوں کی تعلیم، صحت اور ان کے ہنر کو سمجھنے پر زور دیا جائے تو خود بخود ہی زچگی کی شرح اموات میں بھی کمی واقع ہوگی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ سے ایک تقریر میں کہا تھا کہ بیٹیوں کی شادی کی کم از کم عمر پر نظر ثانی کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ہی ہم اس معاملے پر فیصلہ لیں گے۔ اس سے قبل وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے بھی اپنی آخری بجٹ تقریر میں کہا تھا کہ خواتین کو صحیح عمر میں ماں بننے کے مشورہ دینے کے حوالے سے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے
سپریم کورٹ نے فیصلہ حکومت پر چھوڑ دیا تھا
دراصل ، حکومت کے اس فیصلے کے پیچھے اکتوبر 2017 میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ بیٹیوں کو ازدواجی زیادتی سے بچانے کے لئے کم عمری کی شادی کو مکمل طور پر غیر قانونی سمجھا جانا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ حکومت کو اس معاملے میں فیصلہ لینا چاہے لڑکیاں اپنی شادی کی عمر میں کوئی تبدیلی لانا چاہتی ہیں یا نہیں۔ جس کے بعد حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر مشق شروع کردی ہے۔
حکومت شادی کی قانونی عمر میں تبدیلی کیوں چاہتی ہے