آم کھانے کا موسم آچکا ہے ہر موسم میں ہر پھل خوب کھایا جاتا ہے لیکن جس کثرت اور محبت سے آم کھایا جاتا ہے دنیا کا شاید ہی کوئی پھل کھایا جاتا ہو۔ پھلوں کے راجا آم کو سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ اقسام کے ساتھ آم تہذیب سے بھی جڑا ہوا ہے۔
بھارت اور پاکستان آم کا گھر کہلاتے ہیں۔ بہترین عام اسے سمجھا جاتا ہے جو بے حد شیریں اور بے ریشہ ہو۔ آم موسم گرما کا معروف اور ہر دل عزیز ترین پھل ہے۔
کیوں ہے آم لوگوں کے لئے خاص؟ اسے پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ یہ اپنی منفرد ذائقے اور لذت کی وجہ سے نہ صرف بھارت اور پاکستان بلکہ دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔
بھارت کے ساتھ پڑوسی ملک میں آم کی بہت زیادہ اقسام پائی جاتی ہیں۔ مثلا لنگڑا، دسہری، سند ہاڑی، چونسا، سفیدا، طوطا پری اور کلمی۔ اسی طرح اور بھی قسم کے آم پائے جاتے ہیں۔
سب سے زیادہ بھارت میں آموں کا راجا ہاپس لوگوں کی پہلی پسند ہے۔
آم کی بات کی جائے تو یہ پھل شاعروں کی بھی بہت پسند رہا ہے مرزا غالب آم کے شیدائی تھے۔ کئی شعرا نے آم پر اپنی کلام بھی لکھے ہیں اکبر الہ آبادی نے آم پر بہترین انداز میں کلام پیش کیا ہے۔
وہیں آم دیگر پھلوں کے مقابلے بہت فائدہ مند ہونے کے ساتھ اس کو کھانے سے خون صاف ہوتا ہے اور آ نتوں، دل، دماغ اور جگر کے لیے مفید ہے۔ پکا ہوا آم قلب کو تقویت دیتا ہے۔ کچے آموں سے اچار، چٹنی،مربہ اور دیگر اشیاء بنائی جاتی ہے جسے لوگ گھروں میں استعمال کرتے ہیں۔