راجستھان میں سیاسی رسہ کشی عروج پر ہے۔ کانگریس کے سینیئر رہنما سچن پائلٹ کے باغی رخ اختیار کرنے کے بعد اشوک گہلوت حکومت کو زبردست نقصان پہنچا ہے، حالانکہ حکومت مستحکم ہے لیکن خطرات برقرار ہیں۔
اشوک گہلوت نے 'بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس اس کا پختہ ثبوت ہے کہ ہارس ٹرڈنگ کی کوشش کی گئی تھی لیکن ان کے منصوبے کامیاب نہیں ہوئے'۔گہلوت نے مزید کہا کہ 'جیسے ان لوگوں نے کرناٹک اور مدھیہ پردیش میں کیا، وہی کام راجستھان میں بھی کرنا چاہتے تھے'۔
راجستھان: وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور نائب وزیر اعلیٰ سچن پائلٹ اس سے قبل مدھیہ پردیش میں بھی یہ کھیل دیکھنے کو ملا جہاں کانگریس کے سینیئر اور نوجوان رہنما جیوتی رادتیہ سندھیا نے اپنے حامیوں کے ساتھ پارٹی سے بغاوت کردی، جس کی وجہ سے کمل ناتھ حکومت اقلیت میں آگئی اور ان کے وزرا اور متعدد ارکان اسمبلی بنگلور چلے گئے، کافی منانے کے بعد بھی واہ واپس نہیں آئے اس دوران کانگریس نے بی جے پی پر 'ہارس ٹریڈنگ' کا الزام لگایا آخر کار جیوتی رادتیہ سندھیا نے کانگریس پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا اور کمل ناتھ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔
دائیں سے: کمل ناتھ، شیوراج سنگھ اور جیوترادتیہ سندھیا یہی حال کرناٹک میں بھی دیکھنے کو ملا تھا جہاں مسلسل سیاسی حالات بدلتے رہے ۔ کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان اتحاد قائم ہونے کے باوجود بی جے پی کے بی ایس یڈی یورپا نے کرناٹک کے 23 ویں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔
کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ کمار سوامی کرناٹک ، مدھیہ پردیش اور اب راجستھان میں جاری رسہ کشی کے درمیان لفظ ’ہارس ٹریڈنگ‘ سرخیوں میں ہے ۔ آئیے جانتے ہیں کہ ہارس ٹریڈنگ کیا ہے اور یہ لفظ کہاں سے آیا اور انتخابات سے گھوڑوں کا کیا لینا دینا ہے۔
دراصل لفظ ’ہارس ٹریڈنگ ‘ اب کہاوت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے لفظی معنی’گھوڑوں کی خرید و فروخت‘ سے ہے۔ کیمبرج ڈکشنری کے مطابق اس کا مطلب ہے ’’ وہ غیر رسمی بات چیت جس میں دو پارٹیوں کے لوگ ایسا اتحاد قائم کرتے ہیں جس میں دونوں کا فائدہ ہوتا ہے۔‘‘
یہ ایک ایسی سودےبازی ہوتی ہے جس میں دونوں ہی پارٹیاں اس کوشش میں رہتی ہیں کہ انہیں زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو۔ اس سودےبازی کے دوران بعض اوقات چالاکی سے سودے کئے جاتے ہیں اور آخر کار دونوں پارٹیاں کسی نتیجے پر پہنچ جاتی ہیں۔
سیاست میں ہارس ٹریڈنگ:
جب کوئی پارٹی اپوزیشن کے کچھ ارکان کو کسی قسم کی لالچ، عہدے، پیسے یا کسی دیگر طریقے سے اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کرتی ہیں تو ارکان اسمبلی یا ارکان پارلیمان کی اس قسم کی خرید و فروخت کو سیاسی 'ہارس ٹریڈنگ' کہا جاتا ہے۔
جنتا دل (سیکولر) کے رہنما ایسا اس صورت حال میں ہوتا ہے جب کسی بھی ایک پارٹی کو حکومت سازی کے لئے اکثریت حاصل نہ ہو پائی ہو اور اسے اکثریت ثابت کرنے کے لئے باہر سے مدد کی درکار ہوتی ہے۔ایسے میں وہ پارٹی یہ کوشش کرتی ہے کہ کسی طرح سے مخالف، آزاد یا دیگر چھوٹی پارٹیوں کے ارکان انہیں حمایت دے دیں اور ان کی حکومت بن جائے۔ اس کے لئے ہر طرح کے حربے کا استعمال کیا جاتا ہے۔ رقم، عہدہ یا دیگر طریقے سے فائدہ پہنچانے کو ہارس ٹریڈنگ کہتے ہیں۔
کچھ لوگ اسے سیاست کا ضروری حصہ تصور کرتے ہیں اور اس طرح کی سیاسی رسہ کشی دلچسپ بھی ہو جاتی ہے۔
کہاں سے آیا لفظ ’ہارس ٹریڈنگ‘
اس لفظ کا استعمال پہلے واقعی گھوڑوں کی خرید و فروخت کے حوالے سے ہوتا تھا۔ سنہ 1820 کے آس پاس تاجر اچھی نسل کے گھوڑے خریدنے کے لئے چالاکی کرتے تھے۔ تجارت کا یہ طریقہ کچھ اس طرح کا تھا جس میں چالاکی، پیسے اور آپسی فائدوں کے لئے گھوڑوں کو کسی کے اصطبل سے کھول کر کہیں اور باندھ دیا جاتا ہے۔
بھارتی سیاست میں اس لفظ کا استعمال سنہ 1967 سے ہوتا آ رہا ہے۔ 1967 کے انتخابات میں ہریانہ کے رکن اسمبلی گیا لال نے 15 دنوں کے اندر 3 پارٹیاں تبدیل کر ڈالی تھیں۔ آخر کار جب وہ تیسری بار کانگریس میں شامل ہوئے تو کانگریس کے رہنما بیریندر سنگھ نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 'گیا رام اب آیا رام' بن گئے ہیں۔
کانگریس اور بی جے پی کے نشان بھارت میں پارٹی کو منقسم ہونے کو روکنے کے لئے قانون بنایا گیا ہے۔ 1985 میں راجیو گاندھی حکومت نے آئین کی 52 ویں ترمیم میں ’پارٹی کی تبدیلی کا قانون‘ منظور کیا تھا۔ اس کے مطابق ارکان اسمبلی کو اپنی پارٹی تبدیل کرنے کی وجہ سے عہدے سے برطرف کیا جا سکتا ہے۔ اس قانون کے مطابق کسی بھی پارٹی کے وہ منتخب نمائندگان جو پارٹی سے علیحدہ ہونا چاہتے ہیں ان کی تعداد دو تہائی سے کم نہیں ہو سکتی ورنہ انہیں نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔