ریاست کرناٹک کے ضلع یادگیر کے ضلع پنچایت صدر باسوانا گوڈا نے محکمہ زراعت کا دورہ کیا۔ اس موقع پر محکمہ زراعت یادگیر کے جوائنٹ ڈائریکٹر دیویکا سے ملاقات کی۔
ضلع پنچایت صدر باسوانا نے ضلع یادگیر میں کھاد کی موجودگی کے بارے میں معلومات حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ 'ضلع کے اکثر دیہاتوں میں نقلی کھاد فروخت کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کے ضلع میں نقلی کھاد کی فروخت پر سختی کے ساتھ نظر رکھنا ضروری ہے۔ کیونکہ کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے کسان پہلے ہی پریشان ہے۔
اس موقع پر ایجوکیشن اینڈ ہیلتھ اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین شیولنگا وہ دیگر موجود تھے۔
بتادیں کہ آل انڈیا کسان اسٹرگل کوآرڈی نیشن کمیٹی (اے آئی کے ایس سی سی) نے زراعت سے متعلق تین آرڈی ننس جاری کئے جانے کے خلاف 9اگست کو ملک گیر سطح پر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
کمیٹی کے ایکزیکیوٹیو گروپ کے رکن اور ’جے کسان آندولن‘ کے بانی یوگیندر یادو نے پیر کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ مرکزی حکومت کورونا کے دور میں تین کسان مخالف آرڈی ننس لائی ہے جن کا اصل نام ’جمع خوری چالو کرو قانون، منڈی ختم کرو قاانون اور کھیتی کمپنیوں کو سونپوقانون’ہونا چاہئے کیونکہ ان آرڈی ننس کا یہی اصل مقصد ہے۔
یادو نے کہاکہ تاجر زرعی پیداوار خرید کر جمع کرکے اپنی من مرضی سے قیمت طے کرکے فروخت کرتا ہے جس سے کسان اور صارفین دونوں کو نقصان ہوتا ہے۔اے پی ایم سی کی کمیوں کی وجہ سے کسانوں کا استحصال ہوتا ہے جسے دور کیا جاسکتا تھا لیکن کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے خرید کا حق نجی ہاتھوں میں دیا جارہا ہے۔ اس سے کسان اپنی پیداوار کی فروخت کا حق کھو دیگا۔ ٹھیکہ کھیتی قانون میں کہنے کو کسان کھیت کا مالک ہوگا لیکن کھیتی کرنے اور پیداوار کی فروخت کا حق کمپنی کو حاصل ہوگا۔