ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تعلق سے مسلسل مخالفت جاری ہے۔بھوپال کی حمید منزل میں مختلف مسلم تنظیموں اور اردو سے جڑے افراد نے نئی تعلیمی پالیسی پر غوروفکر کی-
یہاں موجود عبدالکلام سینٹر کی جانب سے ایک میٹنگ میں طے پایا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں اردو زبان کو فراموش کر دیا گیا ہے اس پر ایک میمورنڈم صدر جمہوریہ، وزیر اعظم اور وزیر تعلیم کو بھیجا جائے گا-
یہاں موجود ماہر تعلیم کا کہنا ہے کی یہ نئی تعلیمی پالیسی کاغذ پر ہی اچھی نظر آرہی ہے لیکن اس کی زمینی حقیقت کچھ اور ہی ہے۔جس کا نقصان اردو زبان و ادب کو پہنچے گا کیونکہ اس پالیسی میں جہاں سب ہی زبانوں کا ذکر ہے اس میں اردو کو فراموش کردیا گیا ہے۔