اردو

urdu

ایودھیا کیس: مسلم فریق کے وکیل کو دھمکی دینے پر نوٹس جاری

By

Published : Sep 3, 2019, 12:21 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 6:45 AM IST

بھارت کے جنوبی شہر چننئی کے رہنے والے سابق پروفیسر این شنمنگم نے راجیو دھون کو بابری مسجد مقدمے میں مباحثہ نہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

Ayodhya land dispute case in sumpreme court

سپریم کورٹ نے چننئی کے ایک سابق پروفیسر این شنمنگم کو ڈاکٹر راجیو دھون کو دھمکی دینے پر ایک نوٹس جاری کی اور انھیں دو ہفتوں کے اندر تفصیلی جواب دینے کی ہدایت دی۔

چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی قیادت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے پروفیسر این شنمنگم نوٹس بھیجا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی نے کہا کہ 'اس نوٹس کے جواب کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا جا رہا ہے، اس لیے پروفیسر کو دو ہفتے کے اندر تفصیلی جواب دینے کا موقع دیا جانا چاہیے۔'

دراصل سابق پروفیسر این شنمنگم معروف وکیل راجیو دھون کو مبینہ طور پر دھمکی دی تھی اور بابری مسجد کیس میں اہم فریق سنی وقف بورڈ کی طرف بحث نہ کرنے کو کہا تھا۔

پروفیسر این شنمنگم کے خلاف معروف وکیل راجیو دھون نے توہین عدالت کی عرضی داخل کی تھی۔

راجیو دھون نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ 14 اگست کو انھیں پروفیسر کی طرف سے مسلم پارٹیوں کی طرف سے بحث کرنے پر دھمکیاں ملیں۔

ڈاکٹر راجیو دھون بابری مسجد۔رام جنم بھومی کیس کے اہم فریق سنی وقف بورڈ کی طرف سے وکیل مقرر کیے گئے ہیں۔

Last Updated : Sep 29, 2019, 6:45 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details