اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

غیر معمولی حالات میں غیر معمولی تیاریوں کی ضرورت

آرتی دھر نے بھارت میں کورونا وائرس سے مرنے والوں اور ان کے تدفتین کے تعلق سے کہا ہے کہ حکومت کے ذریعہ مرنے والوں کی آخری رسومات کی ادائیگی سے جاری کردہ گائیڈ لائنز کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ان ہدایات پر مکمل طور پر عمل کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ساتھ میں مختلف سطحوں پر عوام کو گائیڈ لائنز کے حوالے سے باخبر کرنا ضروری ہے ۔ اس ضمن میں بڑے پیمانے پر میڈیا کی مدد سے اسی طرح کی جانکاری مہم چلانے کی ضرورت ہے۔

غیر معمولی حالات میں غیر معمولی تیاریوں کی ضرورت
غیر معمولی حالات میں غیر معمولی تیاریوں کی ضرورت

By

Published : Mar 30, 2020, 7:27 PM IST

بھارت ان دنوں صحت عامہ سے متعلق ایک غیر معمولی بحران سے دوچار ہے۔ ماضی میں کبھی بھی ہمارے ملک میں صحت عامہ کے بحران کی وجہ سے معمولات زندگی کبھی رکی نہیں تھی۔عام بھارتی شہری تو ’لاک ڈائون ‘ کی اصطلاح سے غیر مانوس نظر آرہے ہیں۔ شاید بہت لوگوں نے یہ اصطلاح پہلی بار 22مارچ کو سنی جب وزیر اعظم نریندر مودی نے کورونا وائرس کے پھیلائو کے دوران طبی عملہ، صفائی کرمچاریوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی بے لوث خدمت کے اعتراف کے لئے ایک روزہ ملک گیر لاک ڈائون کرنے کا اعلان کیا ۔

کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے اقدامات کرنے کا وقت بڑی تیزی سے گزر رہا ہے کیونکہ مارچ کے مہینے میں اس وباء کے متاثرین کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ حکومت کو اس وباء سے متعلق نت نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ حال ہی میں نگام بودھ شمشان گھاٹ پر ایک 68سالہ خاتون کی وائرس کی وجہ سے 13مارچ کو موت ہوجانے کی وجہ سے اس کا انتم سنسکار کرنے سے انکار کردیا گیا ۔ در اصل شمشان گھاٹ کے منتظمین کا کہنا تھا کہ انہیں پتہ نہیں کہ وباء سے مرنے والوں کا اتنم سنسکار کرتے وقت کس طرح کے احتیاطی اقدمات کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ان کے پاس اس ضمن میں کوئی گائیڈ لائنز موجود نہیں ہیں۔

میڈیا کے ذریعہ جب یہ خبر پھیلنے لگی کہ اس خاتون کے افراد خانہ شمشان گھاٹ پر انتظار کررہے ہیں کیونکہ ان کی میت کو نہیں جلایا جارہا ہے جس کے بعد حکام کو اس معاملے میں مداخلت کرنی پڑی ۔ بعدازاں آر ایل ایم اسپتال جہاں یہ خاتون علاج و معالجے کے لئے داخل تھی وہاں کے ایک ڈاکٹر کی ہدایت پر اس خاتون کو الیکٹرک شمشان خانے میں جلایا گیا ۔ اسی نوعیت کے کئی اور معاملے بھی دیکھنے کو ملے ہیں۔

بہار کے ایک گائوں میں کورونا وائرس سے مرنے والے ایک شخص کی میت کو آخری رسومات سے قبل کافی دیر تک اس کے گھر پر رکھا گیا تھا اور اس دوران ان کے گھر پر تعزیت کے لئے آنے والوں کی بھیڑ لگی ہوئی تھی اور یہ جانکاری ملنے کے بعد حکام نے پورے گاؤ ں کے لوگوں کو قرنطینہ میں رکھا۔ کلکتہ میں وائرس سے متاثرہ ایک شخص کی موت کے بعد اس کے افراد خانہ نے میت لینے سے انکار کردیا۔ جبکہ لوگوں نے انفیکشن پھیلنے کے ڈر کی وجہ سے لوگوں نے اس کا انتم سنسکار کرنے سے بھی انکار کردیا تھا۔ دس گھنٹے کے انتظار کے بعد اس میت کو الیکٹر شمشان خانے میں جلایا گیا ۔

اس طرح کے کئی واقعات رونما ہونے کے بعد وزارت صحت و فیملی ویلفیئر نے وائر س سے مرنے والوں کی آخری رسومات کی ادائیگی اور ان میتوں کوشمشان تک پہنچانے وغیرہ جیسی باتوں سے متعلق گائڈ لائنز جاری کردیں۔ان گائیڈ لائنز میں وائرس سے مرنے والوں کی لاشیں اُٹھانے، ایک جگہ سے دوسری جگہ تک لے جانے اور انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے کے جیسے اقدامات سے متعلق رہنما اصول جاری کردیئے گئے ہیں۔ ان گائیڈ لائنز میں ماحولیات کے تحفظ کے حوالے سے بھی مشورے دیئے گئے ہیں کیونکہ وائرس سے مرنے والو ں کی لاشیں کھلے عا م جلانے پر بھی کئی سوالات کھڑے ہوگئے تھے ۔

شہروں میں الیکٹرک شمشان خانے تو میسر ہیں۔ لیکن دیہات میں میتوں کو کھلے عا م ہی یا پھر دریا کے کناروں پر ہی جلایا جاتا ہے ۔ ظاہر ہے کہ اگر وائرس سے مرنے والوں کی میتوں کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ جلایا نہیں جاتا تو اس کی وجہ سے ماحولیات کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ان گائڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ میتیں جلانے کے بعد شمشان گھاٹ کی صفائی اور متعلقہ اسٹاف کو انفیشکن سے بچاؤ کی تدابیر کیسے کی جائیں۔ گائیڈ لائنز میں شمشان گھاٹوں کے سٹاف کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ میتوں کو جلاتے وقت اپنے حفظان صحت کا خیال رکھیں اور ماسک اور دستانے پہنے رکھیں۔

گائیڈ لائنز میں مرنے والے کے اقربا کو میت کے ساتھ لپٹنے، اس کا بوسہ لینے یہاں تک کہ اسے ہاتھ لگانے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ تاہم قریبی رشتہ دار آخری بار مرنے والے کا آخری دیدار کرسکتے ہیں اور میت کے قریب دُعا وغیر ہ پڑھ سکتے ہیں۔ گائیڈ لائنز کے مطابق میت کو جلانے یا دفن کرنے کے بعد متعلقین اور افراد خانہ کو حفظان صحت کا خیال رکھنا پڑے گا۔ گائیڈ لائنز کے مطابق میت جلانے کے بعد راکھ کو آخری رسومات کی ادائیگی کے لئے اٹھایا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔تاہم شمشان گھاٹ یا قبرستانوں پر زیادہ تعداد میں لوگوں کی موجودگی سے احتراز کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ گائیڈ لائنز میں سماجی دوریاں بنائے رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔ کیونکہ مرنے والے کے قریبی رشتہ دار انفیکشن کا شکار ہوسکتے ہیں اور اس وجہ سے انفیکشن کے پھیلنے کے امکانات ہیں۔

وزارت صحت و فیملی ویلفیئر نے دعویٰ کیا ہے کہ میتوں کی وجہ سے انفیکشن کا خطرہ نہیں ہے ، تاہم اس نے تلقین کی ہے کہ میت کی آخری رسومات کی ادائیگی کے وقت ماسک اور دستانے پہنے رکھنے جیسے احتیاطی اقدامات کئے جانے چاہیں۔ احتیاطی تدابیر میں معمولی سی چوک کی وجہ سے بھی کووڈ 19پھیلنے کا خطرہ ہے۔گائیڈ لائنز میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ کووڈ 19ایک نئی طرح کی وبا ہے اسلئے اس کے بارے میں معلومات محدود ہیںاور میتوں کی آخری رسومات سے متعلق رہنما اصول میسر معلومات کی روشنی میں ہی مرتب کئے گئے ہیں۔گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ میت کو واٹر پروف پلاسٹک بیگ میں رکھا جانا چاہیے۔ ان پلاسٹک بیگوں کے بیرونی سطح کو پائپو کلو رائٹ سے محفوظ بنایا جاسکتا ہے ۔

حکومت کی جانب سے گائید لائنز کو جاری کرنا ایک قابل سراہنا قدم ہے۔ لیکن حکومت کو یہ بات بھی یقینی بنانی ہوگی کہ ان ہدایات پر مکمل طور عمل بھی ہو۔میتوں کو لے جانے کے لئے ٹرانسپورٹ کا انتظام کرنا اور متعلقہ گاڑیوں کی صفائی وغیر کااہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کو اسٹاف کو حفظان صحت کا خیال رکھنے کی تربیت بھی دینی ہوگی ۔یہ انتظامیہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ مختلف سطحوں پر عوام کو گائیڈ لائنز کے حوالے سے باخبر کریں ۔ اس ضمن میں بڑے پیمانے پر میڈیا کی وساطت سے اسی طرح کی جانکاری مہم چلانے کی ضرورت ہے ،جس طرح کی مہم حکومت نے لوگوں کو اپنے ہاتھ صاف رکھنے ، حفظان صحت کا خیال رکھنے اور گھروں میں بیٹھنے سے متعلق جانکاری دینے کے لئے چلائی ہے۔

اب تک بھارت نے وباء کے پھیلاؤ اور اموت نہیں ہوئی ہیں۔اس لئے انتم سنسکار تب تک کوئی بڑا مسئلہ نہیں ، جب تک اموات کم ہوں۔ لیکن اس طرح کے غیر معمولی اور غیر متوقع حالات میں کوئی چوک نہیں کی جانی چاہیے۔ اس لئے بھارت کو اس ضمن میں بھی تیاریاں کرلینی چاہیں۔ آخری رسومات کی ادائیگی سے متعلق رہنما اصولوں سے متعلق بھی جانکاری عام کرنے کی ضرورت ہے۔ خواب غفلت میں رہنے کے بجائے متوقع مسائل سے نمٹنے کی پیشگی تیاریاں کی جائیں۔یہ بات اطمینان بخش ہے کہ اب تک بھارت نے یہ ثابت کیا ہے کہ اس کے پاس حالات سے نمٹنے کی صلاحیت بھی ہے اور سیاسی سطح پر اس کا ارادہ بھی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details