ان سپاہیوں کی شناخت اور نام کو ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ اس سال افغانستان میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔
سپاہیوں کی ہلاکت کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد طالبان سے بات چیت کے لیے قطر کے دورہ پر ہیں تا کہ بات چیت کو آگے بڑھایا جاسکے۔
افغانستان میں دو امریکی فوجی ہلاک بات چیت کا مقصد افغانستان میں 18 سالہ خانہ جنگی کا خاتمہ ہے جو امریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر 2001 میں حملے کے بعد امریکہ کی جانب سے افغانستان پر حملے کی شکل میں سامنے آیا۔
بات چیت کی کامیابی کی صورت میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کی راہ ہموار ہوسکتی ہے جس میں 14 ہزار سے زائد امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔
طالبان کا سب سے اہم مطالبہ ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کا انخلا کیا جائے جبکہ امریکہ اس بات کا تیقن چاہتا ہے کہ اس ملک کو دوبارہ عالمی حملوں کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔
زلمے خلیل زاد کو امن کے قیام کے لیے مزید کام کرنا پڑے گا جس میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بات چیت شامل ہے جو امریکہ سے طالبات کے کامیاب مذاکرات کے بعد ہی ممکن ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ جو افغانستان جنگ کے سخت ناقد ہیں نے بیان دیا تھا کہ امریکی فوج افغانستان میں اٹکی ہوئی ہے اور پولیس فورس کا کردار ادا کررہی ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ امریکہ میں نومبر 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل امریکی فوج کا زیادہ تر حصہ واپس ملک بلانا چاہتے ہیں لیکن ری پبلک کے نمائندے فوج کا کچھ حصہ افغانستان میں رکھنے پر مصر ہیں۔