اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

کورونا بحران میں حکومت کی ناکامی پر سی پی آئی ’ایم‘ کا کل ملک گیر احتجاج

ملک میں کورونا بحران کو حل کرنے میں حکومت کے ناکام ہونے کا الزام لگاتے ہوئے مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی-ایم) نے منگل کے روز احتیاطی تدابیر کو اپناتے ہوئے احتجاج و مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور سبھی لوگوں سے اس میں حصہ لے کر اس مظاہرہ کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے۔

tomorrow CPIM protest against the government's failure in the Corona crisis
کورونا بحران میں حکومت کی ناکامی پر سی پی آئی ’ایم‘ کا کل ملک گیر احتجاج

By

Published : Jun 15, 2020, 5:02 PM IST

سی پی آئی۔ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے کہا کہ ان کی پارٹی کے کارکن گول مارکیٹ کے نزدیک پارٹی ہیڈکوارٹر کے سامنے ماسک لگاکر اور سماجی فاصلہ پر عمل کرتے ہوئے اپنا احتجاج کریں گے۔ انہوں نے لوگوں سے یہاں اس طرح احتجاج و مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

سی پی آئی پولٹ بیورو نے اس ملک گیر احتجاج ومظاہرہ کا فیصلہ حکومت کی موجودہ پالیسیوں کے خلاف کیا ہے جس کی وجہ سے کورونا دور میں ہر علاقہ میں بھیانک صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

مسٹر یچوری نے انکم ٹیکس کے دائرے سے باہر رہنے والوں کو چھ ماہ تک 7500 ہر ماہ دینے کی مانگ کی ہے۔ ہر غریب شخص کو چھ ماہ تک دس کلوگرام اناج دیا جائے۔

اس کے علاوہ منریگا کے تحت کم از کم 200 دن تک کام دینے اور منریگا کی دہاڑی بنانے کی بھی مانگ کی ہے۔ ساتھ ہی شہری مزدوروں کو بھی منریگا کے تحت کام دیا جائے۔

اپنے مذکورہ مطالبات کے ساتھ ساتھ ہی سی پی ایم اور دیگر بائیں بازو کی جماعتوں نے وزیر اعظم اور یہاں تک کہ صدر کو بھی خط لکھے ہیں لیکن ان کے مطالبات پر حکومت کی طرف سے کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔

مطالبات کے علاوہ بائیں بازو کی جماعتیں مودی سرکار کے عوامی شعبے میں بڑے پیمانے پر نجکاری اور ریاستوں کے ذریعہ لیبر قانون میں تبدیلی کی بھی مخالفت کی جارہی ہے۔ سی پی ایم نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ قومی دارالحکومت کو لوٹنے کا ذمہ دار مرکز ہے۔

مرکزی حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مسلسل احتجاج کے باوجود لاک ڈاؤن کے دوران بڑے فیصلے لئے ہیں لیکن اپوزیشن جماعتوں نے اس وبا کے خطرے کے درمیان ابھی تک کوئی بڑا احتجاج درج نہیں کیا ہے۔

اپوزیشن اور دیگر تنظیموں کی جانب سے سوشل میڈیا اور ورچوئل کانفرنسوں کے ذریعہ حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details