حیدرآباد میں واقع تاریخی جامعہ، عثمانیہ یونیورسٹی کے کیمپس میں شہریت ترمیمی قانون 2019 کے خلاف تلنگانہ کے ہزاورں طلبا و طالبات نے احتجاج کیا۔
عثمانیہ یونیورسٹی کے کیمپس میں شہریت ترمیمی قانون 2019 کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے طلبا شمع کے ساتھ اس احتجاج میں عثمانیہ یونیورسٹی، حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، دی انگلش اینڈ فاران لینگویجز یونیورسٹی اور آرٹس کالج کے طلبا و طالبات کی کثیر تعداد موجود رہی۔
دی انگلش اینڈ فاران لینگویجز یونیورسٹی کے طلبا و طالبات بھی شریک تھے زبردست احتجاج میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ میں تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف نہتے طلبا و طالبات پر پولیس کے ظلم و بربریت کے خلاف نعرے لگائے گئے اور ان طلبا و طالبات کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
'ہماری شہریت پر نہیں، آپ کی ڈکٹیٹرشپ پر سوال' کا نعرا لگایا گیا طلبا و طالبات کے علاوہ ریاست تلنگانہ کے مختلف سماجی و ثقافتی تنظیموں کے ذمہ داران بھی موجود تھے۔ اس احتجاج میں سماجی کارکنان اور قلم کاران نے بھی کثیر تعداد میں شریک ہوکر این آر سی اور سی اے اے کے خلاف اپنے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔
عثمانیہ یونیورسٹی کے کیمپس میں یہ احتجاج رات دیر گئے تک جاری رہا میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈی بی ایس اے، ڈی ایم ایس اے، بھیم ڈرم تنظیموں کے ذمہ دار شرت چمار نے کہا کہ 'وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اورعلی مسلم یونیورسٹی کی بہنوں کے جذبہ کو سلام کرتے ہیں'۔
احتجاج میں اسٹوڈنٹز اسلامک آرگانئزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) کے کاکنان بھی شریک تھے انہوں نے کہا کہ ملک کو سازشیوں سے بچانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے پولیس کی زیادتی کی شدید مذمت کی۔
شہریت ترمیمی قانون پر ناراضگی اور مخالفت کے سلسلہ میں احتجاج طلبا نے حکومت اور بی جے پی کے خلاف نعرے بازی بھی کی اور اس قانون کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بل کی کاپیاں پھاڑدیں۔
عثمانیہ یونیورسٹی کے آرٹس کالج میں طلبا احتجاج کے دوران مزید پڑھیں : 'یونیورسٹی کیمپس میں ماحول خراب کرنے کے لیے مرکز ذمہ دار'
طلبا کے ہاتھوں میں پلے کارڈس اور قومی پرچم تھے۔ یہ احتجاج کیمپس کے اندر کیاگیا۔
شمعوں کے ساتھ مظاہرین نعرے بازے کرتے ہوئے اس موقع پر طلبا کے ایک پلے کارڈ پر لکھاتھا ”کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے“۔ طلبا نے آرٹس کالج کے قریب ریلی نکالی اور امیت شاہ کا پتلا نذر آتش کیا۔