اس علاقے میں سماجی کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ کئی سیکس ورکرس جو سونا گاچھی کے آس پاس علاقے میں رہتی تھیں وہ اب لاپتہ ہیں۔دربار مہیلا سمیتی کے چیف ایڈوائزر سمرجیت جانا نے بتایا کہ ہم لوگ 16,000سے زاید سیکس ورکروں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرتے ہیں۔یہ سیکس ورکرس چیتلا، لکھر مٹھ، کالی گھاٹ، کھدر پور اور بؤ بازار میں کام کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 16ہزار سے میں 4ہزار یا پانچ ہزار سیکس ورکرس ہمارے رابطے میں نہیں ہیں۔
جسم فروشی کے منڈی سے ہزار سیکس ورکر لاپتہ - sex workers india
کورونا وائرس کے بحران اورلاک ڈاؤن کی وجہ سے مالی بحران کا سامنا کررہی ایشیا کی سب سے بڑی جسم فروش منڈی سونا گاچھی کی کئی سیکس ورکرس کے لاپتہ ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
جانا نے کہا کہ ان میں سے کئی سیکس ورکرس اپنے اپنے گھروں کو لوٹ گئی ہیں۔ان میں سے کچھ مرشدآباد، مچھلندر پور، سوری اور سندربن کی رہنے والی تھیں۔مگر اب ا ن میں سے کسی سے بھی رابطے میں نہیں ہے۔ہمیں یہ نہیں معلوم ہے کہ یہ لوگ کیا کررہی ہیں اس وقت جانا نے کہا کہ ٹرانسپورٹ ٹرین اور بس سروس صحیح سے نہیں چلنے کی وجہ سے ہم ان تک پہنچ نہیں پارہے ہیں۔ہم ان تک اپنی ٹیم کو بھیجنے کا منصوبہ بنارہے ہیں تاکہ معلوم کرسکیں یہ لوگ اس وقت کس حالت میں ہیں۔
تاہم کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ ان میں کچھ سیکس ورکرس ہیومن ٹریفک کی بھی شکار ہوسکتی ہے۔دربار کی ممبر مہا شویتا مکھرجی نے کہا کہ بہت سی سیکس ورکرس نہ اپنے گھر ہیں اور نہ وہ واپس آئی ہیں۔اور کچھ سیکس ورکر ٹرین نہیں ہونے کی وجہ سے یہاں نہیں لوٹی ہیں۔