عیدالاضحی کے موقع پر وزارت صحت کی گائیڈ لائن اور جمعیۃ علماء ہند کی اپیل پر عمل کرنے اور ہر طرح سے امن و امان کو برقرار رکھنے پر مسلمانوں کی ستائش کی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے ہریانہ کے گروگرام میں گاؤ رکشکوں کے ہاتھوں مبینہ طور پر لقمان کی ماب لنچنگ کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکومت نے اس کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کے پہلے دن سے مطالبہ پر قانون بنایا ہوتا تو اس طرح کے واقعات رونما نہیں ہوتے۔
جمعیۃ علماء ہند کے اس اپیل کا لوگوں نے احترام کرتے ہوئے کہ”سورج نکلنے کے بیس منٹ کے بعد مختصر طریقہ پر نماز اور خطبہ ادا کرکے قربانی کی ہے“جو کہ قابل قدرہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ بقیہ قربانی کے دن میں بھی اسی طرح نظم وضبط کا خیال رکھیں گے۔مولانا مدنی نے ہریانہ کے گروگرام میں گوشت لیجانے والے لقمان کی مبینہ طور پر گو رکشکوں کے ہاتھ ہتھوڑے سے پٹائی پر اپنی سخت برہمی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حیوانیت اور درندگی کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہریانہ ماب لنچنگ کی ایک’پریوگ شالہ‘ بن گئی ہے اور ہجومی تشدد پر مذمتی بیان نہیں بلکہ قانون سازی ضروری ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے باوجود یہ درندگی نہیں رک رہی ہے، حالانکہ 17/جولائی 2018کو سپریم کورٹ نے اس طرح کے واقعات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ایک فیصلہ میں کہا تھا کہ کوئی شخص قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا۔