وی ایچ پی کے مرکزی مہامنتری ملند پرانڈے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عالمی سطح پر کورونا وائرس کا قہر جاری ہے۔
تمام ممالک میں اسے شکست دینے کے لیے جنگی پیمانہ پر اجتماعی کوششیں ہورہی ہیں لیکن پاکستان میں ایسی صورتحال میں بھی وہاں کے اقلیتی ہندووں کے ساتھ مذہبی تفریق ہورہی ہے۔
ہندووں کو نہ صرف کھانے اور ہیلتھ جیسی زندگی کی پرائمری ضروریات سے محروم رکھا جارہا ہے بلکہ اس کے بدلہ ان پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے نامناسب اور غیرانسانی دباو بھی ڈالا جارہا ہے۔
مسٹر ملند پرانڈے نے کہا کہ پاکستان میں آج ڈیڑھ دو فیصد ہی ہندو بچے ہیں اور کورونا جیسی وبا کے وقت میں بھی انہیں ابتدای حقوق سے محروم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہندستان کے وزیراعظم پوری دنیا کی فکر کررہے ہیں تو وہیں پاکستان کے وزیراعظم وہاں کی اپنی اقلیتوں کے لیے غذا اور صحت جیسی بنیادی ضرورتیں بھی یقینی نہیں بنا پارہے ہیں۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ برعکس حالات کا نامناسب فائدہ اٹھاکر غذا کے بدلے ہندووں پر مذہب تبدیل کرنے کیلئے دباو بنایا جارہا ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
وی ایچ پی رہنما نے اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل سے مانگ کی کہ وہ پاکستان کی اقلیتوں ساتھ مذہبی تفریق اور استحصال کا نوٹس لیتے ہوئے اس میں فوری طورپر مدخلت کرے اور ان کے لئے غذا اور صحت سہولیات یقینی کرائے۔