صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے 'دھم چکر دوس' کے موقع پر کہا ہے کہ عوامی زندگی کے مصائب کے حل کے سلسلے میں بھگوان بدھ کی تقریریں (پروچن) آج اتنے ہی موزوں ہیں جتنی وہ ڈھائی ہزار سال پہلے تھیں۔
انہوں نے راشٹرپتی بھون سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بین الاقوامی بدھسٹ کنفیڈریشن کے 'دھم چکر دوس' کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھگوان بدھ نے اپنی تقاریر میں جن اقدار کی بات کی تھی اس کے مطابق چلنا کتنا ضروری ہے۔
صدر نے کہا کہ بھگوان بدھ کی تعلیمات اس وقت کے حالات کے مخالف تھیں۔ لیکن ان کے نظریات میں محبت، ہم آہنگی اور عدم تشدد پنہاں تھے۔ انہیں اقدار کی بنیاد پر پوری دنیا میں بودھ مذہب کا پھیلاؤ ہوا۔
کووند نے کہا کہ 2,500 سال پہلے آج ہی کے دن آشان پورنیما کو پہلی بار علم کی باتیں کہی گئی تھیں۔ علم حاصل کرنے کے بعد بھگوان بدھ نےپانچ ہفتے کس حالت میں گزارے، اس کی تفصیل نہیں بتائی جا سکتی۔
اس کے بعد انہوں نے حاصل شدہ علم کو دوسروں کے ساتھ باٹنا شروع کیا۔ وارانسی کے نزدیک سارناتھ کے ایک باغیچے میں انہوں نے اپنے پانچ شاگردوں کو 'دھم' کی تعلیم دی۔ یہ لمحہ پوری انسانیت کے لئے ناقابل فراموش تھا۔
انہوں نے کہا کہ جدید دور میں دو عظیم ہندوستانیوں - بابائے قوم مہاتما گاندھی اور بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر نے بھگوان بدھ کی تعلیمات سے تحریک لی اور ملک کی قسمت بدل دی۔ ان کے پیروں کے نشان پر چل کر ہمیں بھگوان بدھ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ان کے بتائے راستے پر چلنا چاہئے۔
صدر جمہوریہ نے کہا 'ہم ایک ایسی جان لیوا وبا کے دور سے گزر رہے ہیں،جس نے پوری انسانیت کو خوفزدہ کردیا ہے۔اس نے (کورونا نے) ہر شخص پر برا اثر ڈالا ہے اور ممکن ہے کہ دنیا کا کوئی بھی حصہ اس سے اچھوتا نہیں ہے۔ ہمیں ڈسپلن میں رہنا ہوگا اور سماجی دوری پر عمل کرنا ہوگا۔ اس وبا کے وقت میں بھگوان بدھ کی تعلیمات ایک روشنی کی طرح ہیں'۔