کارگل سیکٹر میں پاکستانی دراندازی کی اطلاع تاشی نمگیال نامی ایک مقامی چرواہا نے دی تھی۔ 3 مئی کی صبح کو تاشی اپنی گمشدہ یاک کی تلاش میں اپنے ایک دوست کے ساتھ جوبار لنگپا ندی کے 5 کلومیٹر دوری پر گشت کر رہے تھے۔ اسی دوران ان کی نظر کچھ درانداز پاکستانی فوجیوں پر پڑی۔
تاشی نے فوری طور پر بھارتی فوج کے قریبی چوکی کو اس بارے میں جانکاری دی۔ جس کے بعد بھارتی فوج نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اس معلومات کے حوالے سے جانچ پڑتال شروع کردی اور بعد میں انہیں معلوم ہوا کہ پاکستانی فوجیوں کی دخل اندازی کے بارے میں تاشی کی معلومات درست ہیں۔
گارگون کے چھوٹے گاؤں کے تین چرواہے یعنی تاشی نمگیال، مورپ ٹی سیرنگ اور علی رضا اپنے بھیڑوں کو چرانے کے لیے روزانہ بنجو کی چوٹیوں تک کا سفر طئے کرتے ہیں۔ کارگل گاؤں کے چرواہے اپنے مویشیوں کو ایک ساتھ باندھتے ہیں اور گاؤں کے تین یا دو گروپ کے دیہی لوگوں کو ان جانوروں کو چرانے کی ذمہ داری دی جاتی ہے۔