اس سے پہلے کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کرنے والے ڈاکٹروں کو ڈیوٹی کے بعد خود کو ہسپتال یا حکومت کی طرف سے مہیا کرائی گئی کسی جگہ پر 14 دنوں کے لئے الگ رہنا پڑتا تھا، جو نہ صرف ڈاکٹروں بلکہ دیگر لوگوں کے لئے بھی صحیح تھا، کیونکہ اس مدت میں وہ الگ رہتے تھے اور انفیکشن کے کسی دیگر کے لگنے کا اندیشہ نہیں ہوتا تھا، لیکن مرکزی حکومت نے اپنے احکام میں کہا ہے کہ یہ سہولت صرف انہی ڈاکٹروں کو ملے گی جو کورونا کے ہائی رسک مریضوں کے علاج میں لگے ہیں یا جن میں کورونا جیسی کوئی علامت نظر آتی ہے۔
ڈاکٹروں نے کوارنٹائن مدت دیے جانے کے مطالبہ کیا - طبی عملہ
دہلی کے لوک نائک جے پرکاش نارائن ہسپتال اور مولانا آزاد میڈیکل کالج ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے مرکزی حکومت سے 15 مئی کی ان رہنما ہدایات پر پھر سے نظرثانی کرنے کی درخواست کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ صرف ہائی رسک وائرس (کووڈ۔19) مریضوں کا علاج کرنے اور اس کی علاملات والے ڈاکٹر وں کو ہی 14 دنو ں کی کوارنٹائن سہولت دی جائے گی۔
ڈاکٹروں نے مرکزی وزارت صحت سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی ان رہنما ہدایات پر نظرثانی کرے اور جو بھی ڈاکٹر اور طبی عملہ کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج میں لگا ہے اسے مقررہ ڈیوٹی کے بعد اس کوارنٹائن مدت کو پھر سے دیا جائے، کیونکہ اگر کوئی ڈاکٹر یا طبی عملہ مکمل طورپر صحت مند ہے تو اس کے جسم میں انفیکشن کی علامات آنے میں دو سے 14دنوں کا وقت لگتا ہے۔ اسے انکیوبیشن پیریڈکہا جاتا ہے اور اگر وہ اس دورائن آئسولیشن میں رہ رہا ہے تو دیگر لوگوں میں انفیکشن کا اندیشہ نہیں کے برابر ہوجاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں کوارنٹائن کے لئے کوئی ہوٹل یا پانچ ستارہ سہولت نہیں چاہئے بلکہ الگ رہنے کے لئے ایک کمرہ ہی کافی ہے اور وہ اپنے ہاسٹل یا گھر کے کسی بھی کمرے میں الگ رہ سکتے ہیں۔ کورونا مریضوں کے علاج کے بعد اس طرح کا احتیاط بہت ہی ضروری ہے۔