حکومت تلنگانہ کی جانب سے مسلم لڑکیوں کی شادی پر دی جانے والی شادی مبارک اسکیم کی رقم بروکرز کے لیے آمدنی کا ذریعہ بن چکا ہے۔
حکومت نے بروکروں کے خاتمے کے لئے درخواست کو آن لائن کر دیا ہے تاہم رقم کے حصول کے لئے درخواست گزار کو مہینوں تحصیل دفتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔
اس دوران بروکر درخواست گزاروں سے جلد رقم دلوانے کے لیے مدد کی پیشکش کرتے ہیں جس کے بدلے میں 10 تا پچاس ہزار روپئے کا مطالبہ کرتے ہیں ایسے ہی مجبور درخواست گزاروں نے ای ٹی وی بھارت سے رابطہ کرتے ہوئے بروکرز کے خلاف اپنی شکایت درج کروائی۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ہزاروں درخواستیں دو تا تین برس سے تحصیل دفاتر میں تعطل کا شکار ہیں
درخواست گزاروں نے تحصیل دفتر کے عملے اور بروکر کے درمیان ساز باز کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کے عہدے دار بروکرز کی جانب سے لائی گئی درخواستوں کو اولین ترجیح دیتے ہوئے رقم کی ادائیگی میں جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
لیکن راست آئی ہوئی درخواستوں کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔ درخواست گزاروں نے حکومت سے بروکر کے خاتمے کو یقینی بنانے اور رقمی کی ادائیگی کو آسان بنانے کا مطالبہ کیا۔
چند ایسی بھی شکایات موصول ہوئیں کہ چند لڑکیوں کا نکاح کے بغیر ان کا نام استعمال کرکے رقم حاصل کرلی گئی ۔ بعد ازاں جب لڑکی کی شادی ہوئی اور شادی مبارک اسکیم میں رقم داخل کی گئی تو پتہ چلا کہ یہ درخواست پہلے ہی موصول ہوچکی ہے اور رقم بھی دی جاچکی ہے۔
شادی مبارک اسکیم میں لڑکی کی شادی کا دعوت نامہ، آدھار کارڈ ، نکاح نامہ وغیرہ لازمی چیزیں ہیں جنہیں داخل کرنا ضروری ہے۔ اس کے باوجود بھی بغیر ان چیزوں کے رقم ادا کردی گئی جو کہ عہدیداروں کی لاپرواہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔