دہلی پولیس کے کرائم برانچ نے تبلیغی جماعت کے ذمہ داروں کو نوٹس دیا ہے، تاہم جماعت کے وکیل توصیف خان کا کہنا ہے کہ اب تک انھیں ایف آئی آر کی کاپی نہیں ملی ہے۔
ایف آئی آر کی کاپی کا انتظار پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کرائم برانچ کی خصوصی ٹیم اس معاملے میں تعینات ہے اور اسی کے ذریعہ تفتیشی کاروائی ہوگی۔ تبلیغی جماعت کے وکلاء آج یہاں مرکز پہنچے اور کہا جارہا ہے کہ وکلا نے مرکز کے ذمہ داروں سے ملاقات بھی کی۔
توصیف خان نے کہا کہ 'مجھے ایف آئی آر کی کاپی ابھی تک نہیں دی گئی ہے، اس لیے ہمیں پتہ نہیں کہ ہمارے موکل پر کس طرح کے الزامات ہیں، ایف آئی آر کی کاپی ملنے کے بعد ہی کچھ کہہ سکتے ہیں'۔
واضح ہو کہ مرکز کے ذمہ داروں پر فارن ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ تعاون کا الزام بھی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اس تعلق سے بھی انکوائری کی جائے گی۔
اطلاعات کے مطابق نظام الدین مرکز میں 3000 سے زیادہ افراد گزشتہ 13 سے 15 مارچ کے درمیان جمع ہوئے تھے۔ ان میں سے بڑی تعداد میں بیرون ممالک سے آئے ہوئے لوگ بھی شامل تھے، جن کی وجہ سے یہاں آئے لوگوں کے درمیان کورونا پھیلنے کا شبہ ہے۔
گزشتہ 28 مارچ سے لے کر اب تک 2300 سے زیادہ لوگ یہاں سے باہر نکالے جا چکے ہیں جن میں سے محض دہلی میں 24 افراد کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں۔
دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہاں موجود تقریباً 600 افراد کے اندر کورونا کے علامات پائے گئے ہیں اور انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
وہیں اسپیشل برانچ کی جانب سے سینئر افسران کو اس سلسلے میں آگاہ بھی کیا گیا تھا۔ان افراد میں سے اب تک 100 سے زائد لوگوں کو پولیس نے تلاش کر لیا ہے۔ وہیں دیگر افراد کو تلاش کرنے کے لیے تمام اضلاع کی پولیس کو سپیشل برانچ اور اعلی افسراہ نے متنبہ کیا ہے۔
تاہم حالات کے پیش نظر پولیس نے عوام سے ایسے کسی بھی شخص کی جانکاری فراہم کرنے کو کہا ہے جو کسی بھی مسجد میں موجود ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایسے لوگوں کو قرنطینہ بھی رکھنا بے حد ضروری ہے تاکہ دیگر لوگوں کے درمیان یہ بیماری نہ پھیلے۔