دنیا اس پر انگشت بدنداں ہے کہ ہم نے اتنے کم وقت میں ایسا کیسے کرلیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو اس سال اپنے اس مشن میں کامیابی کے لئے بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے 'گلوبل گول کیپر' ایوارڈ سے نوازا گیا دنیا بھر میں اس ایوارڈ کے چرچے ہوئے اور ہمارے وزیر اعظم کی ستائش کی گئی۔
لیکن ، ملک میں (این ایس ایس) کے ایک سروے سے اس بات کا پتہ چلا ہے کہ بھارت میں پینے کے صاف پانی، صفائی اور حفظان صحت ایک بڑا مسئلہ بن کر ہمارے سامنے آیا ہے۔ اس رپورٹ میں جو کچھ کہا گیا ہے وہ ڈرانے والا ہے اور اس سے اس سوچھ بھارت ابھیان کے تعلق سے بھی بہت کچھ سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
اس رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ دیہی ہندوستان میں 29 فیصد گھروں میں بیت الخلا نہیں ہے۔ اڈیشا اور اتر پردیش میں قریب پچاس فیصد ایسے گھرانے ہیں جو اس سہولت سے محروم ہیں۔ جھارکھنڈ ، تمل ناڈو اور راجستھان میں 30 فیصد سے زیادہ دیہی گھرانوں کا بھی یہی حال ہے۔
حکومت کی جانب سے سوچھ بھارت کے حصے کے طور پر بیت الخلاء تعمیر کرنے والوں کو مالی مدد فراہم کی گئی تھی۔ لیکن اس رپورٹ نے اس حقیقت پر سے پردہ اٹھایا ہے کہ ملک بھر میں صرف 17 فیصد دیہی گھرانوں کو فائدہ ہوا ہے۔ چونکہ این ایس ایس کے نتائج حکومت کے لئے ناقابل تسخیر تھے ، لہذا رپورٹ جاری کرنے سے پہلے اس رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا گیا۔