اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

سوچھ بھارت: ایک خواب ، ایک افسانہ

2 اکتوبر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ میرا مقصد 2019 تک ایک صاف ستھرا بھارت بنانا ہے اس مقصد کے حصول کے لئے ہم نے 60 مہینوں میں 11 کروڑ بیت الخلاء تعمیر کئے ہیں اور 60 کروڑ لوگوں کو اس کا فائدہ پہنچا ہے۔

سوچھ بھارت: ایک خواب ، ایک افسانہ
سوچھ بھارت: ایک خواب ، ایک افسانہ

By

Published : Dec 21, 2019, 12:35 PM IST

دنیا اس پر انگشت بدنداں ہے کہ ہم نے اتنے کم وقت میں ایسا کیسے کرلیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو اس سال اپنے اس مشن میں کامیابی کے لئے بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی جانب سے 'گلوبل گول کیپر' ایوارڈ سے نوازا گیا دنیا بھر میں اس ایوارڈ کے چرچے ہوئے اور ہمارے وزیر اعظم کی ستائش کی گئی۔

لیکن ، ملک میں (این ایس ایس) کے ایک سروے سے اس بات کا پتہ چلا ہے کہ بھارت میں پینے کے صاف پانی، صفائی اور حفظان صحت ایک بڑا مسئلہ بن کر ہمارے سامنے آیا ہے۔ اس رپورٹ میں جو کچھ کہا گیا ہے وہ ڈرانے والا ہے اور اس سے اس سوچھ بھارت ابھیان کے تعلق سے بھی بہت کچھ سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

اس رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ دیہی ہندوستان میں 29 فیصد گھروں میں بیت الخلا نہیں ہے۔ اڈیشا اور اتر پردیش میں قریب پچاس فیصد ایسے گھرانے ہیں جو اس سہولت سے محروم ہیں۔ جھارکھنڈ ، تمل ناڈو اور راجستھان میں 30 فیصد سے زیادہ دیہی گھرانوں کا بھی یہی حال ہے۔

حکومت کی جانب سے سوچھ بھارت کے حصے کے طور پر بیت الخلاء تعمیر کرنے والوں کو مالی مدد فراہم کی گئی تھی۔ لیکن اس رپورٹ نے اس حقیقت پر سے پردہ اٹھایا ہے کہ ملک بھر میں صرف 17 فیصد دیہی گھرانوں کو فائدہ ہوا ہے۔ چونکہ این ایس ایس کے نتائج حکومت کے لئے ناقابل تسخیر تھے ، لہذا رپورٹ جاری کرنے سے پہلے اس رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا گیا۔

نیشنل سیمپل سروے آرگنائزیشن (این ایس ایس او) کی وہ رپورٹ ، جس نے ملک کی بے روزگاری کی شرح کو 6.1 فیصد تک بتایا ہے کو بھی سامنے آنے میں تاخیر ہوئی۔ وہ رپورٹ تقریبا چھ ماہ بعد عوام کے سامنے لائی گئی۔ مودی نے پچھلے سال اپریل میں کہا تھا کہ ملک میں گاؤں میں بسنے والے لوگوں کے گھر وں تک بجلی پہنچائی جائے گی۔

دو ماہ کے بعد روکیلر فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر نیتی آیوگ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دیہی ہندوستان میں ساڑھے چار لاکھ گھرانے بجلی سے محروم ہیں۔

تحقیقات میں جلد بازی:۔

رواں سال ستمبر میں مدھیہ پردیش کے شیوپوری ضلع میں بھاوی کھیڈی گاؤں کے پنچایت دفتر کے قریب کھلے میں پیشاب کرنے پر دو دلت بچوں کو پیٹ پیٹ کر مار دیا گیا تھا۔ حقیقت یہ تھی کہ متاثرہ کنبے کے لئے کوئی بیت الخلاء نہیں تھا۔

مرکزی حکومت کے ذریعہ چلائے جانے والے سوچھ بھارت مواصلاتی فنڈ کے مطابق ، گاؤں بھاوخھیدی کو کھلے میں رفع حاجت کے مسئلے سے آزاد کیا گیا تھا اور اتر پردیش کے رائے بریلی ضلع کے کسی گاؤں میں کھلے میں عوامی رفع حاجت کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن زمینی حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔ ملک میں بہت سے دیہات ہیں جہاں اس طرح کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details