درخواست گزار ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے نے عدالت عظمیٰ میں اس فیصلے کی توہین کیے جانے کا الزام لگاتے ہوئے عرضی داخل کی تھی۔ کیوںکہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرتے وقت اس معاملے میں کوئی بھی موقف پیش نہیں کیا۔ عرضی میں مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن پر توہین عدالت کا الزام ہے۔
گذشتہ روز چیف جسٹس رنجن گگوئی کی قیادت میں جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی موجودگی میں اس عرضی پر 14 مارچ کو سماعت ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن کے سکریٹری کو بھی عرضی کی ایک کاپی بھیج کر شنوائی پر اپنا موقف پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے گذشتہ برس اکتوبر میں عدالت عظمی کے حکم پر فارم نمبر 26 میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا اور تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو اپنا مجرمانہ ریکارڈ پرنٹ و الیکٹریک میڈیا میں شائع کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن عرضی گزار کا الزام ہے کہ الیکشن کمیشن نے الیکشن سمبل آرڈر 1968 اور انتخابی ضابطہ اخلاق میں اس سے متعلق کوئی ترمیم نہیں کی جس کی وجہ سے اس اعلان کو قانونی حیثیت نہیں مل پائی۔