دہلی بارڈر پر گزشتہ 23 روز سے کسان احتجاج کر رہے ہیں۔لیکن زرعی قانون کو لے کر ابھی تک کسان اور حکومت کے درمیان کوئی بھی سمجھوتہ کا راستہ نہیں نکل پایا ہے، جس کے بعد سپریم کورٹ اب اس معاملے کی کمان سنبھال رہی ہے۔واضح رہے کہ کل اسی سلسلے میں سی جے آئی نے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا بھی اشارہ دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے آج اس معاملے کی عرضی پر سماعت کے دوران کہا کہ دہلی کے بارڈ میں جاری کسان احتجاج آج 23 ویں دن میں داخل ہوگیا ہے اور یہ احتجاج جاری رہے گا، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ قومی دارالحکومت کے بارڈر کو مسدود کردیا جائے۔
سی جے آئی نے کہ کہا ہے کہ ویکشین بنچ اب اس معاملے کی سنوائی کرے گا اور تجویز پیش کی کہ جب تک عدالت اس مسئلے پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیتی اس وقت تک حکومت اس قانون پر عمل درآمد کے لئے کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔ حکومت کی جانب سے نمائندگی کررہے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ وہ اس معاملے پر بحث کے بعد عدالت میں واپس آجائیں گے۔
سی جے آئی نے کہا کہ ہم قانون کے خلاف احتجاج کرنے کے بنیادی حق کو لے کر اعتراض نہیں ظاہر کر رہے ہیں، لیکن ایک بات جو غور کرنے والی ہے، وہ یہ ہے کہ اس سے کسی کے جان اور مال کا نقصان نہیں ہونا چاہیے۔کسانوں کو احتجاج کرنے کا حق ہے ۔ہم اس میں مداخلت نہیں کریں گے۔لیکن ہم احتجاج کرنے کے طریقے پر غور کریں گے۔
سی جے آئی نے کہا کہ احتجاج کا مقصد ہوتا ہے کہ اسے بغیر تشدد کے مکمل کیا جائے۔احتجاج ہمیشہ کسی موضوع کے بارے میں ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ اس قانون سے ناراض لوگوں کو اظہار خیال کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے اور جو جماعت مسئلہ یا تشدد کرتی ہے وہ اس کی جواب دہ ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران ایک کمیٹی تشکیل دینے کا بھی اشارہ دیا تھا،اس سلسلے میں کورٹ نے آج کہا کہ جب مرکز نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ وہ کسان صرف قوانین ختم کرنے کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں وہ ایک شق بہ شق بحث کرنا چاہتے ہیں۔مرکزی حکومت کسانوں کے شبہات دور کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔ہمیں نہیں لگتا کہ کسان مرکز کی کوئی بھی بات کو قبول کرے گی۔اسلئے کمیٹی کو فیصلہ کرنے دیں۔
کورٹ نے مزید کہا کہ کمیٹی کے فیصلہ کرنے تک احتجاج جاری رہ سکتا ہے۔سی جے آئی نے تجویز پیش کی ہے کہ اس کیمٹی میں پی سائی ناتھ، بھارتی کسان یونین اور دیگر ممر ہوسکتے ہیں۔
وہیں سپریم کورٹ میں حکومت کی جانب سے نمائندگی کر رہے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں میں سے کوئی بھی ماسک نہیں پہنتا ہے۔یہ سماجی دور پر عمل نہیں کرتے ہیں اور ایک ساتھ بیٹھتے ہیں،کووڈ 19 فکر کی بات ہے۔وہ گاؤں جائیں گے اور کورونا پھیلانے کا باعث بنیں گے ۔کسان دوسروں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے۔
نوں زرعی قوانین کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے بنچ نے کہا کہ قانونی طور پر درست ہے کہ نہیں اس پر ابھی فیصلہ نہیں کیا جارہا ہے، بلکہ شہریوں کے بنیادی حقوق اور کسانوں کے احتجاج پر ہی سماعت کی جائے گا۔