اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

یکساں تعلیمی نظام سے متعلق عرضی پر سماعت سے انکار

سپریم کورٹ نے پورے ملک میں 6 سے 14 برس کی عمر کے بچوں کے لیے یکساں تعلیمی نظام نافذ کرنے اور' ایک ملک ایک تعلیمی بورڈ ' تشیکل دینے سے متعلق عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ایک ملک ایک تعلیمی بورڈ سے متعلق سماعت پرسپریم کورٹ کا انکار
ایک ملک ایک تعلیمی بورڈ سے متعلق سماعت پرسپریم کورٹ کا انکار

By

Published : Jul 17, 2020, 3:44 PM IST

Updated : Jul 17, 2020, 4:02 PM IST

جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی صدارت والی ڈویژن بنچ نے پیشے سے وکیل اشونی اپادھیائے کی مفاد عامہ کی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کر دی کہ یہ فیصلہ سازی سے متعلق معاملہ ہے اور وہ اس معاملے میں دخل نہیں دے سکتی۔

جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ ملک کے تعلیمی نظام کی وجہ سے بچوں پر بستہ کا بوجھ پہلے سی ہی زیادہ ہے اور کیا نصاب کو ایک ساتھ ملا کر عرضی گزار یہ بوجھ مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'آپ چاہتے ہیں کہ عدالت سبھی بورڈوں کو ضم کر کے ایک بورڈ بنانے کا حکم دے۔ یہ ہم نہیں کر سکتے۔ یہ پالیسی سے متعلق معاملہ ہے اور اس میں ہم کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ عرضی گزار چاہتے ہیں تو اپنی بات حکومت کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔'

مزید پڑھیں:

بھارت میں کورونا متاثرین کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز

اپاھیائے نے پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم نافذ کرنے کے لیے اشیا اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کونسل کے طرز پر قومی تعلیمی کونسل یا قومی تعلیمی کمیشن کی تشکیل کے امکانات تلاش کرنے کی مرکز کو ہدایت دینے کی درخواست کی تھی۔

Last Updated : Jul 17, 2020, 4:02 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details