سپریم کورٹ نے اترپردیش کی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ لکھنؤ میں سی سے اے مخالف مظاہروں کے دوران ہوئے تنازعات میں ملوث ملزمین کے پوسٹر کو ہٹا دیا جائے ۔
سپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت سے سوال کیا ہے کہ جس طرح حکومت نے مبینہ طور پر تنازعات میں ملوث ملزمین کی تفصیلات کو پوسٹر میں دکھایا ہے وہ ایک سخت قدم ہے اور کہا ہے کہ ہم ریاست کی بے چینی کو سمجھ سکتے ہیں لیکن فی الحال ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے جو حکومت کے اس فیصلے کی پشت پناہی کرتا ہو۔
جسٹس انیرودھ بوس نے سماعت کے دوران اترپردیش حکومت سے پوچھا کے کیا حکومت کے پاس ایسے پوسٹر جاری کرنے کا حق ہے۔
واضح رہے کہ اترپردیش حکومت کا ایس پی ایل سپریم کورٹ میں الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کررہا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے اترپردیش پولیس کو حکم جاری کیا تھا کہ گذشتہ برس سی اے اے مخالف مظاہروں کے دوران جو افراد تشدد میں ملوث تھے ان کی تصاویر والے پوسٹر کو ہٹایا جائے۔
جس کے بعد اترپردیش حکومت کی جانب سے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں سی پی ایل داخل کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر اسٹے لگانے سے انکار کردیا۔ اس معاملے کی سماعت اب اگلے ہفتے ہوگی۔