سپریم کورٹ میں روازنہ کی بنیاد پر بابری۔مسجد رام جنم بھومی کیس کی سماعت جاری ہے، جس میں تقریبا 16 دن تک ہندو فریق کی جانب سے بحث کی گئی اور 2 ستمبر سے مسلم فریق نے جواب دینا شروع کیا ہے۔
گزشتہ روز سماعت کے دوران مسلم فریق نے کہا کہ مسجد کے اندر 1949 میں بتوں کا ظاہر ہونا کوئی آسمانی معجزہ نہیں، بلکہ وہ ایک منظم حملہ تھا۔
سنی وقف بورڈ کی جانب سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوب ڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبد النذیر کی آئینی بنچ کے سامنے اپنی دلیل دی کہ متنازع اراضی کے ڈھانچےکے محراب کے اندر کے مخطوطات پرلفظ ’اللہ‘ ملا ہے۔ مسلم فریق کے وکیل یہ واضح کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ متنازع مقام پر مندر نہیں بلکہ مسجد تھی۔