اردو کے ممتاز مزاح نگار مجتبی حسین کا 80 برس کی عمر میں آج صبح حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے حیدرآباد میں انتقال ہو گیا۔
ان کے سانحہ ارتحال سے ادبی دنیا نے ایک عظیم مزاح نگار اور بہترین ادیب کو کھو دیا۔ مجتبیٰ حسین 15 جولائی سنہ 1936 کو بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کے گلبرگہ میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی اور سنہ 1956 میں عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد سے گریجویشن کیا، جوانی سے ہی انہیں طنز و مزاح کی تحریروں کا ذوق تھا، جس کی تکمیل کیلئے روزنامہ سیاست سے وابستہ ہوگئے اور وہیں سے ان کے ادبی سفر کا آغاز ہوا۔
مجتبیٰ حسین کی مضامین پر مشتمل 22 سے زائد کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ انہیں 10 سے زائد ایوارڈ ملے ہیں۔ ان کی طویل خدمات کے اعتراف میں کرناٹک کی گلبرگہ یونیورسٹی نے سنہ 2010 میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے بھی نوازا تھا۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے پروفیسر سید سراج الدین اجملی نے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی۔
سوال: اردو کے معروف طنز و مزاح نگار مجتبیٰ حسین صاحب اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔ ان کے انتقال سے اردو حلقے میں کتنا بڑا خلا پیدا ہوا ہے ؟
جواب: مجتبی صاحب کا انتقال ہم سب کے لیے صدمے کی بات ہے۔ یقینا اردو کے طنزیہ اور ادب کا ایک اہم ترین ستون منہدم ہوگیا اور ایک بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا۔ ہمیں مجتبیٰ صاحب کے انتقال کی خبر ملتے ہیں پہلے تاثر یہ تھا بھارت میں طنز و مزاح کا شاید سب سے بڑا نام زیر زمین سو گیا۔
سوال: آپ کی نظر میں ان کا کیا مقام تھا ؟
جواب: ہم تو طالب علم ہیں اور اردو طنز و مزاحیہ ادب کے جتنے طلبا اور قارئین ہیں ان سب کی نگاہ میں جو برصغیر میں انگلیوں پر گنے جانے والے طنزو مزاح نگار ہیں، ان میں مجتبیٰ صاحب کا اپنا منفرد مقام تھا۔
سوال: اردو کی نئی نسل خاص کرکے اردو میں اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں وہ مجتبٰی حسین کی مزاح نگاری سے کیا کچھ سیکھ سکتے؟