وہیں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ دنیا کے بہت سارے ممالک کے سائنسداں اس وبا کی ویکسین پر دن رات کام کر رہے ہیں۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا، ہندوستان میں انسانوں پر کووڈ ویکسین کے ٹیسٹ کی تیاری کر رہا ہے۔
ہندوستان میں تیار کی جانے والی پہلی ویکسین کا نام کو-ویکیسن ہے جسے بھارت بائیوٹیک انٹرنیشنل لمیٹڈ کی جانب تیار کیا جا رہا ہے۔
عالمی سطح پر کورونا وائرس ویکسین کے ٹرائلز پر ایک رپورٹ سنہ 2020 کو گزرنے میں اب بھی قریب 4 ماہ باقی ہیں، یہ سال لوگوں کے لیے بڑا عجیب رہا ہے، کوئی اسے یاد رکھنا نہیں چاہتا۔
خیال رہے کہ مختلف قسم کا بیکٹیریا یا وائرس بار بار ہمارے جسموں پر حملہ کرتا رہتا ہے۔ اس سے لڑنے کے لئے ہمارے جسم کو ویکسین کی ضرورت ہوتی ہے۔ گذشتہ برسوں میں چکن پوکس، خسرہ، پولیو، طاعون وغیرہ سے لڑنے میں سائنسدانوں نے کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ ان بیماریوں کی ایک مثال ہے جس سے لڑنے کے لیے سائنسدانوں نے ویکسین تیار کی تھی ۔
اب معاملہ کورونا وائرس کا ہے جسے مات دینے کے لیے سائنسداں اور ڈاکٹرز دن رات محنت کر رہے ہیں تاکہ اس کی ویکسین تیار کر سکیں اور دنیا کو اس مہلک وبا سے نجات دے سکیں جس نے لاکھوں زندگیاں بہت ہی کم عرصے میں لے لی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:ملک میں ایک دن میں 62 ہزار سے زیادہ مریض صحتمند
گذشتہ 6 ماہ سے دنیا کے متعدد ممالک کے سائنسداں کورونا ویکسین کے تجربات میں مصروف ہیں۔ گذشتہ 11 اگست 2020 کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے دعوی کیا کہ ان کے ملک کے سائنس دانوں نے کورونا وائرس کے خلاف ایک ویکسین تیار کر لی ہے، جو کورونا وائرس کے خاتمے میں مددگار ہے۔
روس میں بنی اسپوٹ نیک ویکسین دوسرے ممالک کو جنوری 2021 تک دستیاب ہوسکتی ہے۔
تاہم متعدد ممالک کے سائنس داں جن میں ڈبلیو ایچ او کے طبی ماہرین بھی شامل ہیں روس کے دعوے پر شبہ کر رہے ہیں۔
روس کے علاوہ، دنیا کے مختلف ممالک میں تقریبا 23 ویکسینوں پر کام کیا جارہا ہے ۔ تاہم ان میں سے صرف چند ہی دوسرے، تیسرے اور آخری مرحلے میں پہنچ چکے ہیں ۔
ان میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے ویکسین ڈویلپمنٹ پروجیکٹس، موڈرننا فارماسیوٹیکلز، چینی فارماسیوٹیکل کمپنی سینی ویک بائیوٹیک اہم ہیں۔
روس کے بعد چین کو اپنی ایک ویکسین کو پیٹنٹ مل گیا ہے۔ یہ ویکسین چینی اکیڈمی آف ملٹری میڈیکل سائنسز کے اشتراک سے چینی کمپنی کینسو بائولوجکس نے تیار کی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے ویکسین پروجیکٹ میں سویڈن کی فارما کمپنی آسٹرا زینیکا بھی شامل ہے۔ اس ویکسین پروجیکٹ کے پہلے اور دوسرے مرحلے کا ٹرائل اپریل میں انگلینڈ میں بیک وقت مکمل ہوا تھا۔
سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا ، ہندوستان میں انسانوں پر آکسفورڈ کووڈ ویکسین کے ٹیسٹ کی تیاری بھی کر رہا ہے۔ امریکہ بھی کورونا کے خلاف دوڑ میں شامل ہے۔ امریکہ میں ماڈرنا ویکسین شروع کا تجربہ اپنے آخری مراحل میں ہے۔اس مرحلے میں 30 ہزار افراد پر اس ویکسین کا ٹرائل شروع ہوگا۔
بھارت میں بھی تین قسم کے کورونا ویکسین کا ٹرائل جاری ہے۔ گذشتہ 15 اگست 2020 کو لال قلعہ سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک میں تین قسم کے کورونا ویکسین کے تجربہ کی بات کہی تھی۔
بھارت میں بننے والی ویکسین کا نام کو-ویکسین ہے۔ اسے بھارت بائیوٹک انٹرنیشنل لمیٹڈ کی جانب سے تیار کیا جار ہا ہے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وایرولوجی (این آئی وی) مشترکہ طور پر ویکسین بنا رہے ہیں۔
کووڈ-19 کی ویکسین پر ابھی تجربات کئے جا رہے ہیں، ویکسین آنے کے بعد پتہ لگ جائے گا کہ یہ کس قدر کارگر ہے۔
اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہے کہ اس مشکل ترین دور میں سائنسداں کورونا کی ویکیسن بنانے میں زبردست کوشش کر رہے ہیں، امید ہے کہ ان کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہوں گی۔