اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

متعدد کتابوں کے مصنف مرتضیٰ ساحل تسلیمی کی حیات و خدمات پر خصوصی رپورٹ

مرتضیٰ ساحل تسلیمی نے بچوں کی نفسیات کے مطابق اپنی تخلیقات مرتب کیں اور چند ہی برسوں میں انہوں نے اپنی تحریروں سے اردو کے ایک بڑے حلقہ کو اپنی جانب متوجہ کرلیا تھا۔

سفد
سدف

By

Published : Aug 25, 2020, 10:58 PM IST

ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں ادب اطفال کا درخشاں ستارہ، متعدد کتابوں کے مصنف، برصغیر ہند و پاک میں بچوں کے معروف ادیب و شاعر اور افسانہ نگار مرتضیٰ ساحل تسلیمی اپنے انگنت قارئین کے درمیان نہیں رہے۔ ان کے اہل خانہ سے لیکر متعلقین، لاکھوں قارئین سمیت تمام تر دوست و احباب سوگوار اور افسردہ ہیں۔

مرتضیٰ ساحل تسلیمی کی بیش بہا تحیریریں اور تصانیف ان کے چاہنے والوں بلخصوص بچوں کے دلوں میں ایسی گھر کر گئیں کہ مرتضی ساحل کی موت کا یقین ہونے ہی نہیں دے رہی ہیں۔

مرتضی ساحل کی زندگی کے اہم پہلوؤں کو جاننے کے لئے پیش ہے ای ٹی وی بھارت کی یہ خاص پیش کش۔

ویڈیو

برصغیر میں ادب اطفال کے معروف ادیب، شاعر، افسانہ نگار اور متعدد کتابوں کے مصنف مرتضی ساحل تسلیمی 22 اگست 2020 کو اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ اس طرح دبستان رامپور کا ایک اور درخشاں ستارہ ہماری آنکھوں کے سامنے اب نہیں رہا۔ لیکن ان کی تخلیقات اور تحریریں آج بھی ان کی زندگی کا احساس کراتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ جس میں خصوصی طور پر 'مرتضیٰ ساحل تسلیمی کی کہانیاں'، 'نصیحتوں کے چراغ'، 'آخری تعاقب'، 'پھول اور کلیاں'، 'پکنک' اسی طرح سے 'تحریک اسلامی کے داعی اور مربی مولانا محمد عبدالحئی'، 'ماہنامہ بتول'، 'رحم دل ہاتھی'، 'دوستی' اور بچوں کا مقبول ترین رسالہ 'ماہ نامہ ہلال'، 'ماہ نامہ نور' وغیرہ ان کی اہم تصانیف ہیں۔

مرتضیٰ ساحل تسلیمی نے جہاں اپنی تحریروں سے ملت کے نونہالوں اور بچوں کی بہترین رہنمائی کی وہیں ان کے اپنے بچوں میں بھی ان کی تحریروں اور تصانیف کا عکس صاف نظر آتا ہے۔

بچوں کی نفسیات کو سمجھ ان کی دلچسپیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی مرتضیٰ ساحل تسلیمی نے اپنی تخلیقات مرتب کیں۔ چند برسوں میں ہی مرتضیٰ ساحل تسلیمی نے اپنی تحریروں سے اردو کے ایک بڑے حلقہ کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیابی حاصل کر لی تھی۔

اسلامی تحریک 'جماعت اسلامی' نے عوام و خواص اور ملت کے نونہالوں تک اسلامی تعلیمات کو پہنچانے کے لئے رامپور میں الحسنات نامی جو ادارہ قائم کیا تھا، مرتضیٰ ساحل تسلیمی کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے ادارے نے انہیں اس سے وابستہ کر لیا۔

الحسنات نامی ادارے سے ایک زمانہ تک وابستہ رہے ماہنامہ اچھا ساتھی کے مدیر مولانا سراج الدین ندوی اپنے ایک تعزیتی مضمون میں لکھتے ہیں 'یہ افسوس کا پہلو ہے کہ مرتضیٰ ساحل تسلیمی کی زندگی میں ہی وہ تمام تناور درخت سوکھ گئے جن کی آبیاری انہوں نے اپنے خونِ جگر سے کی تھی۔ قارئین کی گھٹتی تعداد اور مالی وسائل کی قلت نے تمام رسائل کو بند کرنے پر مجبور کر دیا'۔

رامپور کا تاریخی ادارہ الحسنات سے بچوں کا ہلال، بتول، ہادی اور نور وغیرہ شائع ہوا کرتے تھے۔ مرتضی ساحل تسلیمی نے اس کو اپنے خون جگر سے سینچ کر تناور درخت بنایا تھا۔ لیکن آج کے اس ڈجیٹل دور میں قارئین کی کم ہوتی تعداد اور مالی وسائل کی کمی کے سبب ان رسائل کو بند کرنا پڑا۔

بہرحال ادب اطفال کا روشن ستارہ مرتضی ساحل تسلیمی بھلے ہی آج گل ہو گیا ہو لیکن اس کی روشنی سے جلا پانے والے ہزاروں تارے کہکشاں میں جگمگاتے نظر آ رہے ہیں۔ ان کی خدمات ہمیشہ یاد کی جاتی رہیں گی۔ وہ اپنی ذات میں تنہا مگر صفات میں مثل کارواں تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details