بالٹی زبان میں سیاچن کا مطلب 'گلاب کی جگہ' ہے (سیا کے معنی گلاب کے ہیں اور چن کا مطلب مقام یا جگہ ہے)۔
سیاچن گلیشیئر کی لمبائی 75 کلومیٹر ہے۔ یہ برف کا ایک دریا ہے جو کئی سو فٹ گہرا ہے۔ اس کے دامن میں ہی بھارتی فوج کا اصل بیس کیمپ تھا (اب پتھر کھسکنےکی وجہ سے تھوڑا سا منتقل کردیا گیا)۔ یہ ہموار نہیں بلکہ دشوار گزار ہے لیکن اسکے ساتھ والی پہاڑیوں کے مقابلے میں یہ پہاڑوں کے اوپر تقریباً ایک میز کی طرح پھیلا ہوا ہے۔
یہ برصغیر ہند میں میٹھے پانی کا سب سے بڑا زخیرہ ہے۔ سطح سمندر سے سیاچن گلیشیئر کی اوسط بلندی تقریباً 17770 فٹ ہے۔
اس علاقے میں پاکستان اور چین کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے بھارتی فوج کو تعینات کیا گیا ہے۔ سنہ 1984 سے پہلے بھارت اور نہ ہی پاکستان کی اس علاقے میں مستقل طور پر موجودگی تھی۔
سنہ 1972 کے شملہ معاہدے میں سیاچن کے علاقے کو بنجر اور بیکار قرار دیا گیا تھا۔ لیکن اس معاہدے میں بھارت اور پاکستان کے مابین سرحد کا تعین نہیں کیا گیا۔
یہاں تعینات زیادہ تر فوجی اہلکاروں کی ہلاکت لڑائی یا جنگ کی وجہ سے نہیں ہوئی ہے بلکہ برفانی تودے گرنے، ہوا کے دباؤ، اونچائی پر پیش آنے والی بیماریوں اور ہوا میں آکسیجن کی کمی جیسے امور ان کی اموات کی وجہ بنے۔
سیاچن خطے میں فوج سمندری سطح سے 18ہزار سے 23 ہزار فٹ بلندی پر تعینات رہتی ہے۔ یہاں درجہ حرارت منفی 55 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے کیونکہ اس علاقے میں تقریباً 22 گلیشیئرز موجود ہیں۔