اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

کہنہ مشق شاعر و ادیب اعظم اثر کا انتقال

گلبرگہ کے ممتاز کہنہ مشق شاعر و ادیب اعظم اثر کا 8 اکتوبر کو 90 برس کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ نماز جنازہ 9 اکتوبر کو بعد نمازِجمعہ مسجد آثارشریف میں ادا کی گئی اور تدفین شاہ ابراہیم قادری قبرستان شاہ پور ضلع یادگیر میں عمل میں آئی۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو فرزندان اور دو دختران شامل ہیں۔

کہنہ مشق شاعر و ادیب اعظم اثر کا انتقال
کہنہ مشق شاعر و ادیب اعظم اثر کا انتقال

By

Published : Oct 10, 2020, 3:13 PM IST

انجمن ترقی اردو ہند شاخ گلبرگہ کے عہدیداران ڈاکٹر وہاب عندلیب سابق صدرنشین کرناٹک اردواکیڈمی بنگلور، امجد جاوید صدر انجمن، ڈاکٹر ماجد داغی معتمدانجمن، ڈاکٹر حشمت فاتحہ خوانی، شاہنواز شاہین نائبین صدر، ولی احمد خازن وسابق صدر انجمن، ڈاکٹر محمدافتخارالدین اختر شریک معتمد، خواجہ پاشاہ انعامدار معتمد تنظیمی امور اور پروفیسر محمد عبدالحمید اکبر صدر شعبہ اردو حضرت خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی، ڈاکٹر وحید انجم، ڈاکٹر رفیق رہبر، ڈاکٹر اسماء تبسم، محمد مجیب احمد، قاسم شاہ پوری، عبدالحمید، محمد صلاح الدین اراکین عاملہ نے اعظم اثر کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کا شمار ریاست کرناٹک کے کہنہ مشق شعراء میں کیا جاتا ہے جن کی تصانیف زخم آگہی، متاع آگہی، رشتوں کا درد، اور موسموں کی سرحدیں اردو ادب کے سرمایہ میں قابلِ قدر اضافہ ہیں۔

انہوں نے شاعری کے علاوہ نثر نگاری اور بالخصوص طنز و مزاح نگاری میں اپنی علاحدہ شناخت قائم کی۔

اعظم اثر نے حمد باری تعالی، نعت شریف، منقبت اور غزلوں کے علاوہ مختلف اصنافِ سخن میں اپنی شاعری کا لوہا منوایا، اردو ادب میں انہیں ایک اچھے شاعر و ادیب اور طنز و مزاح نگار کی حیثیت سے بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔مرحوم ادب کے ساتھ ساتھ اپنی سماجی خدمات کی وجہ سے سیاسی حلقوں میں بھی کافی شہرت اور اثر رکھتے تھے عوام میں ان کی ہر دلعزیزی و مقبولیت کی وجہ یہ پانچ مرتبہ مجلسِ بلدیہ شاہ پور کے لئے منتخب ہوئے اور حکومت کرناٹک نے ان کی ادبی و سماجی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں رکن کرناٹک اردو اکاڈمی بنگلور نامزد کیا تھا۔

اپنی معیاد میں انہوں نے اردو زبان و ادب کے فروغ و اشاعت کے لئے قابلِ قدر خدمات انجام دیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details