سماعت کے دوران شاہ عالم کی جانب سے وکیل دنیش تیواری نے کہا کہ شاہ عالم کو جھوٹے طریقے سے پھنسایا گیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے کہا کہ ملزم کا نا تو ایف آئی آر میں نام ہے اور نا ہی کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے، ان کا کال ڈیٹیل ریکارڈ بھی نہیں ہے۔
سماعت کے دوران وکیل دنیش تیواری نے کہا کہ شاہ عالم گزشتہ 20 اپریل سے عدالتی تحویل میں ہے۔ ان کی عمر 26 سال اور اہلخانہ کا اکلوتا کام کرنے والا ہے، ان کا نام ایف آئی آر میں نہیں ہے۔ملزم کی کوئی بھی گواہ نے پہچان نہیں کی ہے۔
دنیش تیواری نے کہا کہ کانسٹیبل گیان سنگھ کی گواہی پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کے پاس سے کچھ بھی برآمد نہیں ہوا ہے۔یہ واقعہ 25 فروری کا ہے، جب کہ ایف آئی آر 6 دنوں کے بعد 3 مارچ کو درج کی گئی۔ اس معاملے میں دو ملزمین راشد کیفی اور محمد شاداب کو گزشتہ 13 اکتوبر کو ضمانت مل چکی ہے، ایسی صورتحال میں ملزم کو برابری کی بنیاد پر ضمانت ملنی چاہئے۔ تیواری نے کہا کہ جانچ مکمل ہوگئی اور چارج شیٹ بھی داخل کی جاچکی ہے۔
دہلی فسادات: شاہ عالم کو ملی ضمانت ملزم کی ضمانت کا دہلی پولیس کی جانب سے وکیل امت پرساد نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ چاند باغ اور برجپوری پلیا کے پاس دیڑھ مہینے سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج جاری تھا، 23 فروری کو چاند باغ کے پاس وزیرآباد روڈ اور کرول نگر روڈ پر تشدد پھیل گیا، یہ 26 فروری تک جاری رہا، اسی دوران دیال پور تھانہ سمیت شمال مشرقی دہلی کے تھانوں میں فسادات سے متعلق کئی کیس درج کیے گئے۔
ان فسادات میں سرکاری و نجی املاک کے علاوہ لوگوں کی جانیں بھی گئیں، دہلی پولیس نے کہا کہ جانچ کے دوران 3 مارچ کو کانسٹیبل گیان سنگھ نے اپنے بیان میں بتایا کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود تھا اور اس نے ملزم کے علاوہ دو اور ملزمین راشد کیفی اور محمد شاداب کی پہنچان کی ۔
ان معاملات پر 3 مارچ کو مقدمہ درج کیا گیا تھا، ہرپریت سنگھ نے 27 فروری اور یکم مارچ کو دو شکایت درج کرائی، دونوں شکایت کو ملا کر ایک ایف آئی آر درج کی گئی۔
شکایت میں ہرپریت سنگھ نے کہا کہ اس کی مین وزیر آباد روڈ چاند باغ میں آنند ٹیمبر فرنیچر کی دکان ہے، اس کی دکان کو 25 فروری کو فسادیوں نے دوپر ساڑھے بارہ بجے لوٹ کر آگ لگا دی گئی، انہوں نے کہا کہ اس کی دکان سے دس تا تیرہ ہزار روپے لوٹ لیے گئے۔