اگرچہ لوگ سحری کے وقت بیدارہونے کے لئے موباٸل فون، ڈیجٹل آلارآم، لاوڈ اسپیکروں کے علاوہ دوسرے آلات کا بھی استعمال کرتے ہیں تاہم رمضان کے مہینے میں سحر خوانوں کی ڈھولکیاں بجانا اور آوازیں لگا کر لوگوں کو بیدار کرنا وادی کی قدیم روایت نہ صرف ابھی بھی برقرار ہے بلکہ اپنے عروج پر ہے۔اور وادی کے تقریباً ہر گاوں سے سحر خوان رات کے پہر میں نکل کر لوگوں کو سحری کے لۓ جگانے میں اپنا کلیدی رول ادا کرتے ہیں۔
سحری کے لیے روزہ داروں کو جگانے کی قدیم روایت
ماہ رمضان میں جہاں مسلمان اپنے رب کو راضی کر نے میں دن و رات عباتوں میں مصروف ہیں وہیں جموں وکشمیر کے ضلع پلوامہ میں مسلمان روزہ داروں کو سحری کے لیے قدیمی روایت کے ذریعہ بیدار کررہے ہیں۔
اس حوالے سے ضلع پلوامہ کے ایک سحر خوان بشیر احمد شیخ نے بتایا کہ وہ 25 برسوں سے سحر خوانی کے فراٸض انجام دے رہے ہیں اور سحر خوانی کرنا ان کی خاندانی وراثت ہے۔
انہوں نے کہا ہم رات کے پہر میں نکل کر گاوں کے ہر گھر تک جانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ انہیں سحری کے لئے بیدار کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ سحر خوانی کے عیوض لوگوں سے معاوضہ نہیں مانگتے ہیں بلکہ لوگ اُنہیں خود اس سحر خوآنی کے عیوض چاول،دودھ، تیل وغیرہ دے دیتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا وہ اپنی زندگی چلانے کے لۓ دن میں مزدوری بھی کرتے ہیں جس سے ان کا روزگار بھی چلتا رہتا ہے۔