کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات نے گزشتہ کئی ماہ سے پوری دینا میں کاروبار زندگی درہم برہم کردیا ہے۔
زندگی کا کوئی ایسا شعبہ نہیں جو اس سے متاثر نہ ہوا ہو اور مذہبی تقریبات، جو کہ زندگی کا جزو لاینفک ہیں، بھلا کس طرح اس سے مستثنیٰ رہ سکتی تھیں۔
اسلام میں اجتماعی عبادات کو خاصی اہمیت حاصل ہے لیکن کورونا وبا کی وجہ سے یہ عبادات متاثر ہوئے بغیر نہیں رہیں۔ اس برس فریضہ حج محدود پیمانے پر ادا کیا گیا اور اب عاشورہ مقدس کی تقریبات بھی پورے عالم اسلام میں حکومتوں کی طرف سے متعین کردہ گائیڈ لائنز کے مطابق ادا کی جارہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نیوز کوآرڈینیٹر خورشید احمد وانی نے معزز علماء کے ساتھ انہیں امور پر بات چیت کی۔
اس خاص بات چیت میں دہلی سے مولانا تقوی صاحب، سرکردہ عالم اور جامع مسجد کشمیری گیٹ کے پیش امام، لکھنؤ سے ڈاکٹر مولانا حبیب حیدر، حیدر آباد سے سرکردہ عالم دین ڈاکٹر سید نثار حسین حیدر آغا جو صدر نشین ہیں آل انڈیا مجلس علماء اور رکن ہیں تلنگانہ سٹیٹ وقف بورڈ کے، شامل تھے۔
وہیں کشمیر سے مولانا شیخ غلام حسین متو جو مطہری فکری ثقافتی مرکز سرینگر سے وابستہ ہیں، اس گفتگو میں شامل ہوئے۔
سب سے پہلے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مولانا حبیب حیدر صاحب نے کہا کہ اس برس عاشورہ کے موقع پر ماحول کچھ الگ ہوگا، ہمیں لگتا ہے کہ ہمارے سامنے یہ ایک امتحان ہے، جس سے ہمیں گزرنا ہے۔
انہوں نے کہا 'حکومت کی جانب سے عاشورہ کے لیے مشروط اجازت دی جارہی ہے، کئی جگہوں میں جلوس کی بھی اجازت نہیں ہے، ہمیں چاہیے کہ حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں اور احکامات پر عمل کریں اور محدود ہوکر عاشورہ میں شامل ہوں'۔