اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

'کشمیر پر سعودی عرب کی خاموشی، بھارت کے لیے خوش کن' - وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاض دورہ کے دوران سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ سیاسی ملاقاتیں کیں

وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاض دورہ کے دوران سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ سیاسی ملاقاتیں کیں لیکن اس دوران کشمیر کا ذکر تک نہیں کیا ۔

کشمیر پر سعودی عرب کی خاموشی

By

Published : Oct 31, 2019, 1:16 PM IST

بھارتی عہدیداروں کے مطابق کشمیر کا ذکر کیے بغیر یہ پیغام بھیجا گیا تھا کہ 'جو کچھ بھی بھارت کر رہا ہے وہ اس کا اپنا داخلی معاملہ ہے'۔

بھارتی حکام نے دعویٰ کیا کہ 'سعودی عرب نے بھارت کے خلاف دفعہ 370 کے خاتمے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی، جبکہ دفعہ 370 کو ہٹانے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سعودی عرب کو بھارت کی بہتر سیاسی سمجھ ہے'۔

سیاسی مذاکرات کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 'دونوں ممالک نے باہمی دلچسپی سے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں ملکوں نے اندرونی معاملات میں کسی بھی طرح کی مداخلت سے دور رہنے پر زور دیا اور عالمی برادری کو اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے ریاستوں کی خودمختاری پر کسی بھی طرح کے حملوں کی روک تھام کی ضرورت قرار دیا۔'

وزیر اعظم مودی ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انشیٹیو فورم کے تیسرے ایڈیشن میں ایک اہم مقرر تھے۔

سعودی عرب اپنی تیل پیداوار بڑھانے اور ملکی معیشت کو فروغ دینے کوشش کے ساتھ ساتھ وہ بھارت کو خریدار بنانے کے خواہاں ہیں اور سکیورٹی اور دفاعی صنعتوں میں تعاون اہم کردار ادا کرنے کے لیے سامنے آئے ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹجک معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد اب اسٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل کے آغاز پر توجہ دی جارہی ہے۔ رواں برس فروری میں بھارت کے دورے پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پہلی بار اسٹریٹجک کونسل کو فروغ دینے کی رضامندی ظاہر کی جس کے بعد نئی دہلی نے ایک تجویز پیش کی۔

ولی عہد شہزادہ سلمان سعودی کے وزیر دفاع اور نائب وزیر آعظم اور ریاست کے حکمران بھی ہیں۔ ان کے نظریے کے تحت 2030 تک سعودی آٹھ ممالک کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کو حتمی شکل دے رہا ہے جن میں سے اس نے برطانیہ، فرانس اور چین سمیت چار ممالک کے ساتھ معاہدے کیے ہیں۔ بھارت چوتھا ملک ہے جس کے ساتھ سعودی عرب نے معاہدہ کیا ہے۔

ایک مرتبہ جب یہ شروع ہوجائے گا تو پھر وزیر اعظم نریندر مودی اور ولی عہد محمد بن سلمان ہر دو سال میں منعقد ہونے والی اجلاس کی صدارت کریں گے ۔اس سے متعلق ہونے والے اجلاس کی صدارت کریں گے جبکہ وزارتی سطح پر اس کے سالانہ اجلاس ہوں گے۔

یہ کونسل دو جہتوں پر مرکوز رہے گی جن میں سے ایک میں سیاسی - سلامتی - ثقافت شامل ہیں جس کی سربراہی دونوں طرف کے وزرائے امور کریں گے، جبکہ دفاع بھی اس کا ایک چھوٹا حصہ رہے گا۔

دیگر عمودی معیشت اور سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کریں گے اور ان کی قیادت بھارتی وزیر تجارت اور سعودی وزیر توانائی اپنے اپنے پہلوؤں پر کریں گے اور ان میں نیتی آیوگ کے ارکان بھی شامل ہوں گے۔

کونسل کی ترجیحات میں سائبر اور انسداد دہشت گردی کو بہتر بنانے کے لئے طریقے کار کی تشکیل، معلومات کا تبادلہ، استعداد کار میں اضافے اور اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے اور متنوع بنانے کے ساتھ بین الاقوامی جرائم سے نمٹنے کے لئے باہمی تعاون کو تقویت دینا شامل ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہےکہ 'وزیر اعظم مودی نے ولی عہد سے ملاقات میں کہا کہ دہشت گردی ایک کلیدی مسئلہ تھا۔ دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی تمام قوموں اور معاشروں کے لیے خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے اس عالمی رجحان کو کسی خاص نسل، مذہب یا ثقافت سے جوڑنے کی کوشش کو بھی مسترد کردیا'۔

اس میں مزید کہا گیا ہے ' فریقین نے دہشت گردی کی تمام کارروائیوں سے انکار کیا اور دوسرے ممالک کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لئے میزائل اور ڈرون سمیت ہتھیاروں تک رسائی کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔'

بیان میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا کہ دونوں ممالک نے 'سویلین کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں' کی مذمت کی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details