سنہ 1930بھارت کی تاریخ کا ایک اہم سال تھا، کیوں کہ اسی برس گاندھی جی نے ساحلی قصبے ڈانڈی میں برطانوی سامراج کے جابرانہ نمک قانون کی خلاف ورزی کی تھی، جس کی وجہ سے ملکی پیمانہ پر سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز ہوا تھا۔
اپنےوسیع ساحل کی وجہ سے اس وقت اڑیسہ ایک واحد ایسی ریاست تھی جہاں نمک کی صنعت تھی، ملک کی دیگر عوام کے ساتھ ساتھ ہمما گاؤں کے لوگوں نے بھی سالٹ لائکس کی خلاف ورزی کی اور اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر شامل ہوئے۔
باپو نے گاؤں کا دورہ کیا اور مقامی لوگوں سے بات چیت کی، اس طرح اڑیسہ میں اس تحریک کو تیز کیا۔ 'گنجام ضلع نے آزادی کی جدوجہد میں انوکھا کردار ادا کیا۔ سنہ 1930 میں جب مہاتما گاندھی نے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کرنے کا اعلان کیا تو خطے میں نمک کے کاشت کاروں نے سمندر سے نمک کاشت کرنا چھوڑ دیا اور مہاتما گاندھی کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ باپو نے اس سے قبل دسمبر 1927 میں اس علاقے کا دورہ کیا تھا۔ ان کے دورے کے بعد آزادی کے متوالے گاندھی جی سمیت ان کے ساتھ اس تحریک میں حصہ لینے والے قدآور شخصیات کے لیے یہ مقام مشہور ہوگیا۔ مہاتما گاندھی، جواہر لعل نہرو ، ڈاکٹر رادھا کرشنن اور شاستری جیسے عظیم رہنماؤں نے سول نافرمانی کی تحریک کے دوران رمبھا رائل پریسیڈنسی میں قیام کیا'۔