بھارت نے کووڈ 19 سے متعلق جاری لاک ڈاون میں مزید چودہ دن کی توسیع کی ہے۔ اب یہ لاک ڈاون وسط مئی تک جاری رہے گا اور اس کے بعد اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ وائرس پر کس حد تک قابو پالیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عوام کی جانب سے لاک ڈاون پر مکمل عمل درآمد اور لوگوں کی قوت مدافعت میں اضافہ ہونے کی وجہ سے صورت حال میں بہتری ہوگی۔ اس کے بعد لاک ڈاون میں نرمی پیدا کی جاسکے گی۔
لیکن اس دوران بھارت کی سیاست میں ایک اور مہلک وائرس پھیل رہا ہے۔ یہ مسلم مخالف فرقہ واریت کا وائرس ہے۔ اگر یہ وائرس قابو نہیں کیا گیا تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس کی وجہ سے بھارت کی سلامتی اور ایک ارب تیس کروڑ کی آبادی کی خوشحالی کو نقصان پہنچے گا۔ملک میں مسلم مخالف جذبات کا پھیلاؤ وسط اپریل میں شروع ہوگیا تھا، جب تبلیغی جماعت نے نئی دلی کے نظام الدین میں کووِڈ19 کے لئے احتیاطی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے اجتماع منعقد کیا تھا۔
تبلیغی جماعت کی اس لاپرواہی کی وجہ سے کووڈ 19 کے پھیلاؤ کے شواہد ملے ہیں۔ اگرچہ اس حوالے سے قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔ تاہم اس معاملے کو میڈیا کے ایک طبقے نے غلط انداز میں پھیلایا اور یہ تاثر پیدا کیا کہ بھارت کے خلاف کورونا ’جہاد‘ شروع کردیا گیا ہے۔ اس کے بعد مسلمانوں کو دھمکانے اور انہیں اذیتیں دینے کے کئی واقعات رونما ہوئے۔ اس ضمن میں خاص طور سے چھاپڑی فروشوں اور سبزی فروخت کرنے والوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بعض معاملات میں منتخب نمائندگان (ممبران اسمبلی) کو بھی مسلم مخالف جذبات کو ابھارنے کی کوشش کرنے میں ملوث پایا گیا۔
جب ملک میں فرقہ وارانہ جانبداری کا یہ رجحان پھیل رہا تھا تب وزیر اعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے مطلوبہ اصلاحی اقدام کیا۔ اتوار (26 اپریل) کو بھاگوت نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب پوری قوم کو کووِڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کا چیلنج درپیش ہے، چند افراد کی قانون شکنی کی وجہ سے ہمیں کسی پورے فرقے کی شبیہ بگاڑنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ بھاگوت نے کہا، ’’اگر کسی ایک نے غصے یا خوف کی وجہ سے کوئی غلطی کی ہے تو ہم اس کے لئے پورے فرقے کو ذمہ دار نہیں ٹھہراسکتے اور نہ ہی اس وجہ سے کسی فرقے کو الگ تھلگ کرسکتے ہیں۔‘‘
اس سے ایک ہفتہ قبل (19 اپریل کو) وزیر اعظم مودی نے بھی اس معاملے میں سامنے آکر مشتعل شہریوں کو اتحاد اور بھائی چارہ قائم رکھنے کی تلقین کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کووِڈ 19 کے چیلنج سے نمٹنے کے دوران اتحاد اور بھائی چارہ بنائے رکھنا وقت کی ایک اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا،’’ کووِڈ 19 پھیلنے سے پہلے کسی کی نسل، مذہب، رنگ، ذات،اور زبان یا سرحدیں نہیں دیکھتا ہے۔ ہمیں اتحاد اور بھائی چارہ اپنانا چاہیے۔ ہم اس معاملے میں یک جٹ ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کا ’’بہتر مستقبل یکجہتی اور نرم روی میں مضمر ہے۔‘‘