سعدیہ کچھ عرصہ سے کینسر کے عارضے میں مبتلا تھیں۔ ان کے والد یونس دہلوی کا گزشتہ سات فروری 2019 کو انتقال ہوا تھا۔ سعدیہ دہلوی، دہلی کی سماجی اور ثقافتی زندگی کا لازمی حصہ تھیں اور ان کا حلقہ احباب بہت وسیع تھا۔ وہ اکثر انگریزی اخبارات و جرائد میں مضامین لکھتی تھیں۔
پسماندگان میں والدہ زینت کوثر دہلوی اور بڑے بھائی وسیم دہلوی ہیں۔ مرحومہ بالترتیب حافظ یوسف دہلوی اور یونس دہلوی کی پوتی اور بیٹی تھیں۔
گذشتہ صدی کی چھٹی دہائی میں سعدیہ دہلوی کی شادی کولکتہ کی مشہور سماجی شخصیت اور محمد جان ہایئر سکنڈری اسکول کے بانی خان بہادر محمد جان کے بیٹے محمد عثمان سے ہوئی تھی جو نبھ نہ سکی اور جلد علاحدگی ہو گئی۔
مرحومہ نے اس کے بعد 1990ء میں ایک پاکستانی شہری رضا پرویز سے شادی کی۔ دونوں نے کچھ وقت کراچی میں گزارا جہاں 1992ء میں ان دونوں کا بیٹا ارمان پیدا ہوا۔ پھر وہ واپس بھارت آگئیں۔
اس شادی کا بندھن 12 برس کے بعد اس وقت ٹوٹا جب ان کے خاوند نے بذریعہ ای میل انہیں تین مرتبہ طلاق لکھ کر بھیجا۔ بھارت میں برقی تیکنک سے طلاق کا یہ پہلا واقعہ تھا۔
سعدیہ دہلوی کے مضامین روز نامہ اخبارات، نوائے وقت، فرنٹ لائن اردو، انگریزی اور ہندی اخبارات اور میگزین میں اکثر شائع ہوتے رہے۔
وہ اجمیر کے خواجہ غریب نواز اور دہلی کے نظام الدین اولیاء کی بہت عقیدت مند تھیں۔ مرحومہ نے ٹی وی کے کئی پروگرام بھی لکھے اور کئی دستاویزی پروگرام پروڈیوس بھی کئے۔ جن میں 'اماں اور فیملی' شامل ہیں جسے ایک تجربہ کار اسٹیج اداکارہ زہرہ سہگل پر فلمایا گیا تھا۔
سعدیہ دہلوی نے 2009 میں صوفی ازم پر کتاب لکھی جس کا نام 'صوفی ازم اور اسلام کا دل' ہے جو ہائپر کولنز پبلشرز کی مدد سے شائع ہوئی تھی۔ ان کی دوسری کتاب 'صوفی کا آنگن' فروری 2012 میں شائع کی گئی۔ 1989 میں انہیں بہترین صحافی کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔