اردو

urdu

By

Published : Mar 4, 2020, 4:35 PM IST

ETV Bharat / bharat

شامی مہاجرین کی درد بھری داستان

شامی تارکین وطن کے ایک گروپ نے ترکی اور یونانی جزیرے لیسبوس کو پار کرنے کی کوشش کی، اسی دوران وہ بحیرہ ایجیئن پر پھنس گئے۔

story of Syrian refugees
story of Syrian refugees

ترکی حکومت نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی سرحدیں کھول دے گا۔ وہ یورپ جانے اور شام میں ہونے والے تشدد سے بھاگنے کے خواہشمند افراد کو روکنے سے باز نہیں آئے گا۔

ویڈیو: شامی مہاجرین کی درد بھری داستان

یوروپی یونین کی حدود میں پہنچنے کی کوشش کرنے والوں میں ایک افغانی کبیر محمدی نے بتایا کہ 'ایک بار جب ان کی کشتی جزیرے کے قریب آگئی تو انہیں یونانی شہر کے قریب جانے سے روک دیا گیا'۔

محمدی نے بتایا کہ ان کا گروپ ایجیئن پر گیارہ گھنٹے تک سمندری طوفان میں پھنس گیا تھا۔

مہاجر ماں اپنے بچے کے ساتھ

ہزاروں تارکین وطن ترکی کے راستے یونان کی سرحد عبور کرنے کے طریقوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ یونان کے دارالحکومت ایتھنز نے اپنی مشرقی سرزمین اور سمندری سرحدوں کو سیل کرنے کے لئے یورپی یونین سے مدد حاصل کی اور اپنی سفارتی کوششوں کو تیز کردیا ہے۔

شامی مہاجرین

مہاجر کبیر محمد نے بتایا ہے کہ 'ہم نے یونانی جزیرے لیسبوس جانے کی کوشش کی۔ اس دوران یونانی پولیس نے ہمیں پکڑا ، ایک بندوق کی نشاندہی کی۔ انہوں نے ہمارا سب کچھ لے لیا۔ انہوں نے ہمیں سمندر کے درمیان میں ہی چھوڑ دیا پھر ماہی گیر ہماری مدد کے لیے ہمارے پاس آئے، لیکن انہوں نے ہمیں شہر میں جانے نہیں دیا'۔

شام کے شمال مغربی صوبہ ادلیب میں ترک فوجیں لڑ رہی ہیں۔ روسی حمایت یافتہ شامی کارروائی بھی کررہے ہیں۔ لیکن نقصان تو عام عوام کا ہورہا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی طرف سے ملک کی سرحدوں کو کھولنے کے لئے کاروائی نے متعدد جھڑپوں اور زمینی سرحد پر افراتفری کے مناظر کو جنم دیا جب کہ سینکڑوں افراد ترکی کے ساحل سے یونانی جزیروں کی طرف ربر ڈنگھیس میں روانہ ہوگئے۔

ایک اور مہاجر کونڈی نے بتایا ہے کہ 'اب ہم بے بس ہیں۔ میں دیکھ سکتا ہوں کہ سب کچھ ٹھیک ہے لیکن مسئلہ سمندر کا ہے۔ لہذا تیز آندھیوں کی وجہ سے حالات بہتر نہیں ہیں، اسی وجہ سے ہم یہاں انتظار کررہے ہیں جب سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا'۔

مہاجر ماں اپنے بچوں کے ساتھ

یونانی حکام نے بتایا کہ انہوں نے ہفتے کی صبح اور منگل کی سہ پہر کے درمیان 26،532 افراد کو یونان میں داخل ہونے سے روکا تھا ، اور 218 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

یونانی بحریہ نے بتایا کہ وہ پورٹ میں 400 تارکین وطن کے عارضی طور پر رہائش پذیر لیسبوس کو ایک ٹرانسپورٹ جہاز بھیج رہی ہے۔

شام میں سنہ 2012 سے چل رہے خانہ جنگی کی وجہ سے لاکھوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس سے بھی بڑی تعداد نے ملک چھوڑ کر پڑوسی ملکوں میں زندگی گزارنے کے لیے در بہ در بھٹکتے رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان مہاجرین کو امن و سکون کب ملے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details