کرگل جنگ میں بوفورز بندوقوں نے پاک فوج کو بھاری جانی نقصان پہنچایا۔ یہ پہلا موقع تھا جب بوفورز بندوقیں براہ راست فائر رول ہتھیار کے طور پر استعمال کی گئیں، عام طور پر اس طرح کے آپریشن پر اس کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے۔
کرگل سیکٹر میں زیادہ تر علاقہ 8 ہزار فٹ اونچائی پر ہے۔اس اونچائی پر توپ کی طاقت کسی بھی فوجی کی جنگی صلاحیت کو محدود کردیتی ہے اور کرگل جنگ میں حکومت نے صرف فضائیہ کے محدود استعمال کی اجازت دی تھی۔
بھارتی فوج کو پاکستانی فوج کی انخلاء کے لیے کئی مشکل ترین حالاتوں کا سامنا کرنا پڑا۔155ملی میٹر ایف ایچ 77 بوفورز بندوقیں پاک فوج کے کسی بھی درمیانے درجے کی توپ سے بہتر تھیں۔
ایل او سی پر بوفورز کی طاقت ہی نے پاکستانی فوجیوں کا منہ توڑ جواب دینے میں بھارتی فوج کی مدد کی تھی ۔
بوفورز 12 سیکنڈ میں تین راؤنڈ فائر کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔بوفورس کرگل پہاڑیوں پر قبضہ جمائے پاکستانی فوجیوں کے ناک کے نیچے 90 ڈگری کے زوایہ پر موجود دشمن کی چوکیوں کو نشانہ بناکر بھارت کو فتح دلوائی۔بوفورز کی بندوقیں مزسڈیز بینز انجن کے ذریعہ چلتی ہیں اور وہ خود ہی مختصر فاصلہ طئے کرنے کا دم رکتھی ہیں۔کرگل جنگ کے دوران یہ بندوقیں دشمن کے ٹھکانوں پر فائرنگ کے بعد اپنے مقامات سے ہٹ جاتی تھی تاکہ پاکستانی فوجیوں کی جوابی کارروائی سے بچا جاسکے۔
90 دن تک چلے اس جنگ میں بھارتی فون نے دو لاکھ 50 ہزار راؤنڈ اور راکٹ فائر کیے تھے۔اس پہاڑی جنگ میں فیلڈ گن، 155 ملی میٹر بوفورز ہاؤٹزر، 130 ملی میٹر کے میڈیم بندوق اور یہاں تک کے 122 ملی میٹر گریڈ ملٹی بیریل راکٹ لانچروں کو استعمال میںلایا گیا تھا۔ان سب کی مدد سے 17 کلومیٹر کی دوری تک فائرنگ کرنا ممکن تھا۔